کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 152
’’ کَانُوْا یَسْمَعُوْنَ الْأَذَانَ وَالنِّدَائَ لِلصَّلَاۃِ فَلَا یُجِیْبُوْنَ‘‘۔[1]
’’وہ نماز کے لیے اذان اور نداء سنا کرتے تھے،لیکن اسے قبول نہ کرتے تھے(یعنی جماعت میں شامل نہیں ہوتے تھے)۔‘‘
۲:حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا:
’’ کَانُوْا یَسْمَعُوْنَ[حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ]،فَلَا یُجِیْبُوْنَ‘‘۔[2]
’’وہ[حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ] سنا کرتے تھے،مگر قبول نہ کرتے۔‘‘
۳:حضرت ابراہیم نخعی نے فرمایا:
’’أَيْ یُدْعَوْنَ بِالْأَذَانِ وَالْإِقَامَۃِ،فَیَأْبُوْنَہُ ‘‘۔[3]
’’انہیں اذان واقامت کے ساتھ دعوت دی جاتی،تو وہ اس(یعنی باجماعت نماز کے لیے آنے)سے انکار کرتے۔‘‘
۴:حضرت ابراہیم تیمی نے فرمایا:
’’ یَعْنِيْ إِلَی الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ بِالْأَذَانِ وَالْإِقَامَۃِ ‘‘۔[4]
’’یعنی اذان واقامت کے ذریعے فرض نماز کے لیے(انہیں بلایا جاتا تھا)‘‘
۵:امام ابن قیم لکھتے ہیں:
’’ وَقَدْ قَالَ غَیْرُ وَاحِدٍ مِنَ السَّلَفِ فِيْ قَوْلِہٖ تَعَالیٰ:{ وَقَدْ کَانُوْا یُدْعَوْنَ اِِلَی السُّجُودِ وَہُمْ سَالِمُوْنَ }۔ہُوَ قَوْلُ الْمُؤَذِّنِ:
’’ حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ،حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ‘‘۔
وَہٰذَا دَلِیْلُ مَبْنِيٌّ عَلَی مُقَدِّمَتَیْنِ:
إِحْدَاہُمَا:أَنَّ ہٰذِہِ الْإِجَابَۃَ وَاجِبَۃٌ۔
[1] ملاحظہ ہو: روح المعاني ۲۹/ ۳۶۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر البغوي ۷/ ۱۴۰؛ نیز ملاحظہ ہو: زاد المسیر ۸/ ۳۴۲؛ وتفیسر القرطبي ۱۸/ ۲۵۱۔
[3] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱۸/ ۲۵۱؛ و روح المعاني ۲۹/ ۳۶۔
[4] ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي ۱۸/ ۲۵۱؛ وروح المعاني ۲۹/ ۳۶۔