کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 149
[باجماعت نماز کے وجوب کے متعلق باب]
۲:امام نووی نے پہلی اور دوسری روایت درجِ ذیل عنوان والے باب میں ذکر کی ہیں:
[بَابُ فَضْلِ صَلَاۃِ الْجَمَاعَۃِ وَبَیَانِ التَّشْدِیْدِ فِيْ التَّخَلُّفِ عَنْہَا] [1]
[باجماعت نماز کی فضیلت اور اس سے پیچھے رہنے والے کے بارے میں سختی کے بیان کے متعلق باب]
۳:امام ابوداؤد نے چوتھی حدیث حسبِ ذیل عنوان والے باب میں روایت کی ہے:
[بَابُ التَّشْدِیْدِ فِيْ تَرْکِ الْجَمَاعَۃِ] [2]
[ترکِ جماعت کے متعلق سختی کے بارے میں باب]
۴:امام ابن خزیمہ نے پہلی روایت پر حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ فِيْ التَّغْلِیْظِ فِيْ تَرْکِ شُہُوْدِ الْجَمَاعَۃِ] [3]
[جماعت سے غیر حاضری کے بارے میں سختی کے متعلق باب]
۵:امام ابن حبان نے پہلی روایت پر درجِ ذیل عنوان قلم بند کیا ہے:
[ذِکْرُ الْأَخْبَارِ عَمَّا أَرَادَ صلي اللّٰه عليه وسلم اِسْتِعْمَالَ التَّغْلِیْظِ عَلٰی مَنْ تَخَلَّفَ عَنْ حَضُوْرِ صَلَاۃِ الْعِشَائِ وَالْغَدَاۃِ فِيْ جَمَاعَۃٍ ]۔[4]
[آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء وفجر کی باجماعت نمازوں سے پیچھے رہنے والوں کے متعلق جس سختی کا ارادہ فرمایا،اس کے متعلق حدیث کا ذکر]
۶:حافظ ابن حجر پہلی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
’’ وَأَمَّا حَدِیْثُ الْبَابِ فَظَاہِرٌ فِيْ کَوْنِہَا فَرْضَ عَیْنٍ،لِأَنَّہَا لَوْ کَانَتْ سُنَّۃً لَمْ یُہَدِّدْ تَارِکَہَا بِالتَّحْرِیْقِ،وَلَوْ کَانَتْ فَرْضَ
[1] صحیح مسلم ۱/ ۴۴۹۔
[2] سنن أبي داود ۲/ ۱۷۸۔
[3] صحیح ابن خزیمۃ ۲/ ۳۶۹۔
[4] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۵/ ۴۵۱۔