کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 137
کیونکہ ایسی سنّت چھوڑنا نہ گم راہی ہوتی ہے اور نہ ہی نفاق کی علامتوں میں سے اس کا شمار ہوتا ہے،جیسے کہ نمازِ چاشت،تہجد،پیر اور جمعرات کے روزوں کا چھوڑنا۔‘‘ گفتگو کا حاصل یہ ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں سلف صالحین میں سے متعدد حضرات نے[باجماعت نماز اور خصوصاً عشاء وفجر سے پیچھے رہنے کو] منافقوں کی علامتوں میں سے ایک علامت قرار دیا ہے۔کسی بھی بات کا چھوڑنا نفاق کی علامت ٹھہرایا جانا،یقینا اس کی فرضیّت پر دلالت کرتا ہے۔ اے اللہ کریم! ہم سب اور ہماری اولادوں کو نفاق کی اس علامت اور دیگر تمام علامتوں سے کلی طور پر پاک فرما دیجیے۔إِنَّکَ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ۔ ۔۸۔ نمازِ باجماعت سے خالی جگہ رہنے والوں پر شیطان کا تسلّط حضراتِ ائمہ ابوداؤد،نسائی،ابن المبارک،احمد،ابن خزیمہ،ابن حبّان،حاکم اور بغوی نے معدان بن ابی طلحہ یعمری کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا:’’ أیْنَ مَسْکَنُکَ؟‘‘ ’’تمہاری رہائش کہاں ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا:’’ فِيْ قَرْیَۃٍ دُوَیْنَ حِمْصَ ‘‘۔ ’’حمص کے قریب ہی ادھر والی جانب ایک بستی میں۔‘‘ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’ مَا مِنْ ثَلَاثَۃٍ فِيْ قَرْیَۃٍ وَلَا بَدْوٍ لَا تُقَامُ فِیْہِمُ الصَّلَاۃُ إِلَّا قَدِ