کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 133
میں جا کر باجماعت نماز ادا کرنا)ہدایت کے طریقوں میں سے ہے۔اگر تم نے نماز اپنے گھروں میں پڑھی،جیسے کہ یہ(یعنی باجماعت نماز سے)پیچھے رہنے والا شخص اپنے گھر میں پڑھتا ہے،تو تم نے یقینا اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ چھوڑا اور اگر تم نے اپنے نبی … کریم صلی اللہ علیہ وسلم … کا طریقہ ترک کیا،تو تم یقینا گم راہ ہوگئے … بے شک ہم نے دیکھا،کہ نماز سے پیچھے رہنے والا صرف(ایسا)منافق ہوتا،جس کا منافق ہونا معلوم تھا۔ ز:امام ابن ابی شیبہ اور امام بزّار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا: ’’ کُنَّا إِذَا فَقَدْنَا الرَّجُلَ فِيْ صَلَاۃِ الْعِشَائِ وَصَلَاۃِ الْفَجْرِ أَسَأْنَا بِہِ الظَّنَّ ‘‘۔[1] ’’کسی آدمی کے عشاء وفجر میں نہ پانے پر اس کے بارے میں ہمارا گمان بُرا ہو جایا کرتا تھا۔‘‘ ح:امام ابن حزم نے حضرت عطاء کے حوالے سے نقل کیا ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ کُنَّا نَسْمَعُ أَنَّہُ لَا یَتَخَلَّفُ عَنِ الْجَمَاعَۃِ إِلَّا مُنَافِقٌ ‘‘۔[2] ’’ہم سنا کرتے تھے،کہ جماعت سے صرف منافق پیچھے رہتا ہے۔‘‘
[1] المصنف، کتاب الصلوات، في التخلف في العشاء والفجر، وفضل حضورہما، ۱/ ۳۳۲؛ وکشف الأستار عن زوائد البزّار، کتاب الصلاۃ، باب فیمن یتخلف عن الجماعۃ، رقم الروایۃ ۳۶۲، ۱/ ۲۲۸۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں، کہ اسے بزّار نے روایت کیا ہے اور اس کے [راویان ثقہ] ہیں۔ حافظ ابن رجب نے قلم بند کیا ہے، کہ اسے ابن خزیمہ اور حاکم نے [صحیح سند] کے ساتھ روایت کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۲/ ۴۰؛ وفتح الباري ۴/ ۴۸)۔ [2] المحلّٰی، … ۴۸۵ مسألۃ … ۴/ ۲۷۶۔