کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 130
تَعْلَمُوْنَ مَا فِیْہِمَا لَأَتَیْتُمُوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا عَلَی الرُّکَبِ‘‘۔[1]
’’بلاشبہ یہ دونوں نمازیں منافق لوگوں پر سب سے گراں نمازیں ہیں۔اگر تمہیں علم ہوجائے،کہ ان دونوں میں کیا ہے،تو تم گھٹنوں کے بل گھسٹ کر بھی ان کی خاطر آجاؤ۔‘‘
ج:امام احمد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ إِنَّ لِلْمُنَافِقِیْنَ عَلَامَاتٍ یُعْرَفُوْنَ بِہَا:تَحِیَّتُہُمْ لَعْنَۃٌ،وَطَعَامُہُمْ نُہْبَۃٌ،وَغَنِیْمَتُہُمْ غُلُوْلٌ،وَلَا یَقْرَبُوْنَ الْمَسَاجِدَ إِلَّا ہَجْرًا،وَلَا یَأْتُوْنَ الصَّلَاۃَ إِلَّا دَبْرًا،مُسْتَکْبِرِیْنَ،لَا یَأْلَفُوْنَ،وَلَا یُؤْلَفُوْنَ،خُشْبٌ بِاللَّیْلِ،صُخْبٌ بِالنَّہَارِ‘‘۔[2]
’’بے شک منافقین کی نشانیاں ہیں،وہ ان کے ذریعے سے پہچانے جاتے ہیں:ان کا(ایک دوسرے کے لیے)تحفہ لعنت ہے،ان کا کھانا لوٹ کا مال ہے،ان کا مالِ غنیمت خیانت سے ہے،وہ مساجد کے قریب نہیں آتے،بلکہ دور رہتے ہیں،نماز کے آخر ہی میں آتے ہیں،تکبر کرتے ہیں،وہ الفت(یعنی کسی کے ساتھ مخلصانہ تعلق)نہیں رکھتے،ان
[1] اس حدیث کا ایک حصہ [وَإِنَّ الصَّفَّ الْأَوَّلَ عَلٰی مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِکَۃِ … الحدیث [اور بے شک صف اوّل فرشتوں کی صف کی مانند ہے… الحدیث] اس کتاب کے ص ۵۳میں، اور اسی حدیث کا ایک دوسرا حصہ [إِنَّ صَلَاۃَ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ … الحدیث] [ترجمہ: اور بے شک آدمی کی دوسرے شخص کے ساتھ نماز … الحدیث] ص ۷۰ میں ذکر کیا گیا ہے۔ اس حدیث کی تخریج صفحات ۷۰۔۷۱ میں ملاحظہ فرمائیے۔ متن میں الفاظِ حدیث سنن ابی داؤد کے ہیں۔
[2] المسند، رقم الحدیث ۷۹۱۳، ۱۵/ ۵۰۔۵۱۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۱۵/ ۵۰)۔