کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 121
ا:پہلی روایت پر امام نووی نے درجِ ذیل عنوان لکھا ہے:
[بَابٌ یَجِبُ إِتْیَانُ الْمَسْجِدِ عَلٰی مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ] [1]
[اذان سننے والے پر مسجد میں آنے کے وجوب کے متعلق باب]
ب:دوسری روایت پر امام ابوداؤد کا تحریر کردہ عنوان حسبِ ذیل ہے:
[بَابُ التَّشْدِیْدِ فِيْ تَرْکِ الْجَمَاعَۃِ] [2]
[جماعت چھوڑنے پر سختی کے متعلق باب]
ج:امام ابن خزیمہ نے اپنی کتاب[الصحیح] کے ایک باب میں دوسری روایت ذکر کی ہے۔اس باب کا عنوان اور اس کے ساتھ تحریر کردہ امام رحمہ اللہ کی عبارت حسبِ ذیل ہے:
[بَابُ أَمْرِ الْعُمْیَانِ بِشُہُوْدِ صَلَاۃِ الْجَمَاعَۃِ،وَإِنْ کَانَتْ مَنَازِلُہُمْ نَائِیَۃً عَنِ الْمَسْجِدِ،لَا یُطَاوِعُہُمْ قَائِدُوْہُمْ بِإِتْیَانِہِمْ إِیَّاہُمُ الْمَسَاجِدَ،وَالدَّلِیْلُ عَلٰی أَنَّ شُہُوْدَ الْجَمَاعَۃِ فَرِیْضَۃٌ لَا فَضِیْلَۃٌ،إِذْ غَیْرُ جَائِزٍ أَنْ یُقَالَ:’’لَا رُخْصَۃَ لِلْمَرْئِ فِيْ تَرْکِ الْفَضِیْلَۃِ۔‘‘] [3]
[بینائی سے محروم اشخاص کو،ان کے گھروں کی مسجد سے دوری اور موافقت کرنے والے ساتھی راہ نماؤں کے میسر نہ آنے کے باوجود،باجماعت نماز میں حاضر ہونے کے حکم کے متعلق باب اور اس بات کی دلیل،کہ جماعت میں حاضری فرض ہے،نہ کہ(صرف)فضیلت،کیونکہ فضیلت والے کام کے متعلق یہ کہنا درست نہیں،کہ اسے چھوڑنے
[1] صحیح مسلم ۱/ ۴۵۲۔
[2] سنن أبي داود ۲/ ۱۸۰۔۱۸۱۔
[3] صحیح ابن خزیمۃ، کتاب الإمامۃ في الصلاۃ ۲/ ۳۶۸۔