کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 112
ا:امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نابینا شخص حاضر ہوا اور عرض کیا: ’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! إِنَّہُ لَیْسَ لِيْ قَائِدٌ یَقُوْدُنِيْ إِلَی الْمَسْجِدِ ‘‘۔ ’’یا رسول اللہ … صلي الله عليه وسلم …! بے شک میرے لیے مسجد میں لانے والا راہنما نہیں۔‘‘ ’’ فَسَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنْ یُّرَخِّصَ لَہُ،فَیُصَلِّيَ فِيْ بَیْتِہِ،فَرَخَّصَ لَہُ،فَلَمَّا وَلَّی دَعَاہُ،فَقَالَ:’’ہَلْ تَسْمَعُ النِّدَائَ بِالصَّلَاۃ؟‘‘ فَقَالَ:’’نَعَمْ ‘‘۔ قَالَ:’’ فَأَجِبْ ‘‘۔[1] ’’انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت طلب کی،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اجازت دے دی۔ جب وہ(واپس جانے کی خاطر)مڑے،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا کر فرمایا:’’کیا تم اذان سنتے ہو؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’(جی)ہاں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سو تم(اسے)قبول کرو۔‘‘(یعنی باجماعت نماز ادا کرنے کی خاطر مسجد میں حاضر ہوجاؤ۔) ب:امام ابوداؤد نے حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ بے شک انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رخصت طلب کرنے کے لیے عرض کیا:
[1] صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب یجب إتیان المسجد علی من سمع النداء، رقم الحدیث: ۲۵۵۔ (۶۵۳)، ۱/ ۴۵۲ ۔