کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 110
اس بارے میں ایک قصہ: امام دارمی نے عبدالرحمن بن حرملہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ ایک شخص سعید بن مسیَّب کو حج یا عمرے کے لیے(روانگی کے موقع پر)الوداع کہنے آیا،تو انہوں نے اسے فرمایا: ’’ لَا تَبْرَحْ حَتّٰی تُصَلِّيَ،فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ:’’لَا یَخْرُجُ بَعْدَ النِّدَائِ مِنَ الْمَسْجِدِ إِلَّا مُنَافِقٌ،إِلَّا رَجُلٌ أَخْرَجَتْہُ حَاجَۃٌ،وَہُوَ یُرِیْدُ الرَّجْعَۃَ إِلَی الْمَسْجِدِ ‘‘۔ ’’نماز ادا کیے بغیر نہ جانا،بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اذان کے بعد مسجد سے منافق کے علاوہ کوئی دوسرا شخص نہیں نکلتا۔ہاں،(وہ نکلنے والا منافق نہیں)،جو کسی حاجت کی غرض سے واپس آنے کے ارادے سے نکلے۔‘‘ فَقَالَ:’’ إِنَّ أَصْحَابِيْ بِالْحَرَّۃِ ‘‘۔ اس نے جواب دیا:’’بے شک میرے ساتھی حرہ میں ہیں۔‘‘ قَالَ:’’ فَخَرَجَ ‘‘۔ انہوں(راوی)نے بیان کیا:’’سو وہ چلا گیا۔‘‘ قَالَ:’’ فَلَمْ یَزَلْ سَعِیْدٌ یُوْلَعُ بِذِکْرِہِ،حَتّٰی أُخْبِرَ أَنَّہُ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِہِ،فَانْکَسَرَتْ فَخِذُہُ ‘‘۔ انہوں نے بیان کیا:’’سعید بہت اہتمام سے اس کا ذکر کرتے رہے،یہاں تک کہ انہیں خبر دی گئی،کہ وہ اپنی سواری سے گر گیا ہے اور اس کی ران ٹوٹ گئی ہے۔‘‘ [1]
[1] سنن الدارمي، کتاب الصلاۃ، رقم الحدیث ۴۵۲،۱/۹۸۔ نیز ملاحظہ ہو: مصنف عبدالرزاق، کتاب الصلاۃ، باب الرجل یخرج من المسجد، رقم الروایۃ ۱۹۴۵، ۱/ ۵۰۷۔۵۰۸۔