کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 108
ذیل میں اس بارے میں تین روایات اور ایک واقعہ ملاحظہ فرمائیے: ا:امام احمد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم:إِذَا کُنْتُمْ فِیْ الْمَسْجِدِ،فَنُوْدِيَ بِالصَّلَاۃِ،فَلَا یَخْرُجْ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُصَلِّيَ ‘‘۔[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا،کہ جب تم مسجد میں ہو اور نماز کے لیے اذان ہوجائے،تو تم میں سے کوئی نماز ادا کیے بغیر نہ نکلے۔‘‘ ب:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اذان کے بعد نماز ادا کیے بغیر مسجد سے نکلنے والے شخص کے متعلق فرمایا،کہ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔امام مسلم نے ابوشعثاء کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ہم مسجد میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے،کہ مؤذن نے اذان دی اور ایک شخص کھڑا ہوا اور مسجد سے نکلنے کے لیے چل پڑا۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے دیکھتے رہے،یہاں تک کہ وہ مسجد سے باہر نکل گیا،تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ أَمَّا ہٰذَا فَقَدْ عَصٰی أَبَا الْقَاسِمِ۔صلي اللّٰه عليه وسلم۔‘‘۔[2] ’’اس نے یقینا ابوالقاسم۔صلی اللہ علیہ وسلم۔کی نافرمانی کی ہے۔‘‘ ج:ایک حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کے بعد مسجد سے نکلنے والے شخص کو[منافق] قرار دیا ہے۔امام طبرانی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۱۰۹۳۳، ۱۶/ ۵۴۵۔ ۵۴۶۔ حافظ ہیثمی نے اس کے [راویان کو صحیح کے روایت کرنے والے] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۱۶/ ۵۴۶؛ ومجمع الزوائد ۲/۵)۔ [2] صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب النہي عن الخروج من المسجد إذا أذّن المؤذن، رقم الحدیث ۲۵۸۔ (۶۵۵)، ۱/ ۴۵۳۔ ۴۵۴۔