کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 104
پہلے گروہ کے اسے ادا کرنے سے دوسرے گروہ سے اسے ساقط نہیں کیا۔(مزید برآں)اگر جماعت سنّت ہوتی،تو اسے ساقط کرنے کے لیے سب سے بڑا عذر[خوف] تھا اور اگر[فرضِ کفایہ] ہوتی،تو پہلے گروہ کے ادا کرنے سے ساقط ہوجاتی۔ آیت میں اس کے[فرضِ عین] ہونے کی دلیل تین اعتبارات سے ہیں: اللہ تعالیٰ کا پہلے اس کا حکم دینا، پھر دوسری مرتبہ اسی کا حکم دینا، حالتِ خوف میں اسے چھوڑنے کی انہیں اجازت نہ دینا۔‘‘ ہ:شیخ ابن باز نے اس آیتِ کریمہ سے باجماعت نماز کی فرضیّت پر استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’ فَأَوْجَبَ سُبْحَانَہُ أَدَائَ الصَّلَاۃِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ فِيْ الْحَرْبِ فَکَیْفَ بِحَالِ السِّلْمِ؟وَلَوْ کَانَ أَحَدٌ یُسَامَحُ فِيْ تَرْکِ الصَّلَاۃِ فِيْ جَمَاعَۃٍ لَکَانَ الْمُصَافُّوْنَ لِلْعَدُوِّ الْمُہَدَّدُوْنَ بِہُجُوْمِہٖ عَلَیْہِمْ أَوْلٰی بِأنْ یُسْمَحَ لَہُمْ فِيْ تَرْکِ الْجَمَاعَۃِ۔فَلَمَّا لَمْ یَقَعْ ذٰلِکَ عُلِمَ أَنَّ أَدَائَ الصَّلَاۃِ فِيْ جَمَاعَۃٍ مِنْ أَہَمِّ الْوَاجِبَاتِ،وَأَنَّہُ لَا یَجُوْزُ لِأَحَدٍ التَّخَلُّفُ عَنْہُ ‘‘[1] ’’(جب)اللہ سبحانہ نے حالتِ جنگ میں نمازِ باجماعت کو واجب کیا ہے،تو حالتِ امن میں(اس کا وجوب)کیسا ہوگا؟اگر کسی کو جماعت کے ساتھ نماز چھوڑنے کی رخصت ہوتی،تو دشمن کے مقابلے میں صف آراء لوگوں کو ہوتی،جن پر کسی بھی وقت دشمن حملہ آور ہوسکتا تھا۔جب ان کے
[1] فتاویٰ علماء البلد الحرام ص ۱۷۳۔