کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 100
عَنْ أَسْلِحَتِکُمْ وَ أَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ کَانَ بِکُمْ أَذًی مِّنْ مَّطَرٍ أَوْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی أَنْ تَضَعُوْٓا أَسْلِحَتَکُمْ وَ خُذُوْاحِذْرَکُمْ إِنَّ اللّٰہَ أَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا } [1] ’’اور جب آپ ان میں موجود ہوں اور ان کے لیے نماز کھڑی کریں،تو لازم ہے،کہ ان میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہو اور وہ اپنے ہتھیار پکڑے رکھیں۔پس جب وہ سجدہ کرلیں،تو پھر وہ آپ کے پیچھے ہوجائیں اور دوسرا گروہ آجائے،جس نے نماز نہیں پڑھی ہے،وہ آپ کے ساتھ نماز پڑھے اور وہ اپنے بچاؤ کا سامان اور اپنے ہتھیار پکڑے رکھے۔کافر لوگ چاہتے ہیں،کہ تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان سے غفلت کرو،تو وہ تم پر ایک ہی بار حملہ کردیں۔اگر تمہیں بارش کی وجہ سے کچھ تکلیف ہو یا تم بیمار ہو،تو تم پر کوئی گناہ نہیں،کہ تم اپنے ہتھیار اتار کر رکھ دو اور اپنے بچاؤ کا سامان لیے رہو۔بے شک اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کررکھا ہے۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ نے حالتِ خوف میں نمازِ باجماعت ادا کرنے کا حکم دیا ہے،تو حالتِ امن میں نمازِ باجماعت کے حکم کی تعمیل کس قدر ضروری ہوگی! اس آیتِ شریفہ سے با جماعت نماز کی فرضیّت پر استدلال کے حوالے سے پانچ علماء کے بیانات ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ۱:امام ابن منذر لکھتے ہیں: ’’ وَلَمَّا أَمَرَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِالْجَمَاعَۃِ فِيْ حَالِ الْخَوْفِ دَلَّ
[1] سورۃ النسآء/ الآیۃ ۱۰۲۔