کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 73
اَلنِّیَّــــــــــۃُ نیت کے مسائل مسئلہ 1 اعمال کا دارومدارنیت پر ہے۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَاِنَّمَا لِکُلِّ امْرِیٍٔ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ اِلَی الدُّنْیَا یُصِیْبُہَا اَوْاِلیَ امْرَاَۃٍ یَنْکِحُہَا فَہِجْرَتُہُ اِلَی مَا ہَاجَرَ اِلَیْہِ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی،لہٰذا جس نے دنیا حاصل کرنے کی نیت سے ہجرت کی(اسے دنیا ملے گی)یا جس نے عورت حاصل کرنے کی نیت سے ہجرت کی(اسے عورت ہی ملے گی)پس مہاجر کی ہجرت اسی چیز کے لئے سمجھی جائے گی جس غرض کے لئے اس نے ہجرت کی ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] مختصرصحیح بخاری للزبیدی رقم الحدیث 1