کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 69
فرمایا ہے ، جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایک آدمی دو چادریں پہن کر اکڑ کر چل رہا تھا اور جی ہی جی میں (اپنے لباس پر) اِترارہا تھا ، اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا چلا جارہا ہے۔[1]والدین کی اپنی رغبت اور مرضی کے بغیر محبوراً ان سے جہیز بنوانایقینا باطل طریقے سے مال کھانے کے ضمن میں آتا ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے : ’’اے لوگو، جو ایمان لائے ہو! ایک دوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ۔‘‘(سورہ نساء ، آیت نمبر 29) لہٰذا اگر کسی نے زبردستی جہیز حاصل کیا تو اس آیت کی رُو سے وہ قطعی حرام ہے ، جسے واپس لوٹانا چاہئے یا معاف کروانا چاہئے۔ ایک حدیث شریف میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طو رپر یہ ارشاد فرمایا ہے ہے کہ ایک مسلمان کا خون اس کا مال ، اس کی عزت اور آبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہیں۔ (مسلم) ایک روایت میں ارشاد مبارک ہے ’’ظلم ، قیامت کے روز اندھیرا بن کر آئے گا۔‘‘ (بخاری) بیٹی کے والدین سے زبردستی جہیز حاصل کرنا صریحاً ظلم ہے ایسا ظلم کرنے والوں کو ڈرنا چاہئے کہ کہیں دنیا کے اس معمولی لالچ کے بدلے میں آخرت کا عظیم خسارہ مول نہ لینا پڑ جائے ، جہاں حقوق کی ادائیگی مال سے نہیں اعمال سے ہوگی۔ قرآن و حدیث کے ان احکام کے علاوہ ایسے جہیز کے دنیاوی مفسدات اس قدر ہیں کہ ان کا شمار ممکن نہیں۔ غریب والدین جو ایک بیٹی کا جہیز بنانے کی استطاعت نہ رکھتے ہوں ، ان کے ہاں اگر تین یا چار بیٹیاں پیدا ہوجائیں تو ان کے لئے باعث عذاب بن جاتی ہیں ، ماں باپ کی نیندیں حرام ہوجاتی ہیں۔ والدین قرض لے کر جہیز بنانے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور وہی نکاح ، جسے شریعت دو خاندانوں کے درمیان محبت ، مؤدت اور رحمت کا ذریعہ بنانا چاہتی ہے، باہمی نفرت ، عداوت اور دشمنی کا باعث بن جاتا ہے ۔وہی بیٹیاں جن کی پرورش اور نکاح پر جہنم سے رکاوٹ کی خوشخبری دی گئی ہے ، معاشرے کی اس مذموم رسم کی وجہ سے نحوست کی علامت بن جاتی ہیں۔ بیٹیاں الگ ذہنی اذیت اور احساس کمتری کا شکار رہتی ہیں۔ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد لڑکیاں شادی کے انتظار میں بیٹھی ہیں۔ جن میں سے 40لاکھ لڑکیوں کی شادی کی عمر گزر چکی ہے ۔ والدین اپنی بچیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کی فکر میں بوڑھے ہو چکے ہیں۔[2]
جو لوگ زیادہ جہیز دینے کی استطاعت رکھتے ہیں وہ زیادہ جہیز دینے کے عوض شوہر سے اس کی
[1] صحیح مسلم ، کتاب اللباس ، باب تحریم التبختر فی المشی
[2] اردو نیوز ، 17اپریل 1996ء