کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 67
شریف میں واضح طور پر اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ رشتہ طے کرتے وقت دیندار ی کا خیال ضرور رکھنا چاہئے۔اچھا خاندان ، اچھی شکل ، اچھی معیشت دیکھنا شرعاً منع ہے نہ عیب ۔ اگر یہ سب یا ان میں سے بعض میسر آجائیں توبہت اچھا ہے لیکن شریعت جس چیز کو ان سب پر مقدم رکھنے کا حکم دیتی ہے وہ دینداری ہے۔ بدقسمتی سے جب سے مادہ پرستی کی دوڑ شروع ہوئی ہے کتنے ہی دیندار گھرانے ایسے ہیں جو اپنی بیٹیوں کو کتاب و سنت کی تعلیم دلاتے ہیں۔ پاکیزہ اور صاف ستھرے ماحول میں ان کی تریبت کرتے ہیں ، لیکن نکاح کے وقت دنیا کی چمک دمک سے مرعوب ہو کر بیٹی کے اچھے مستقبل کی تمنا میں بے دین یا بدعتی یا مشرک گھرانوں میں اپنی بیٹیاں بیاہ دیتے ہیں اور یہ تصور کر لیتے ہیں کہ بیٹی نئے گھر میں جا کر اپنا ماحول خود بنا لے گی۔ بعض باہمت ، سلیقہ شعار اور خوش قسمت خواتین کی استثنائی مثالوں سے انکار نہیں کیا جا سکتالیکن عمومی حقائق یہی بتلاتے ہیں کہ ایسی خواتین کو بعد میں بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے خود والدین بھی زندگی بھر ہاتھ ملتے رہتے ہیں ۔ہمیں اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے مزاج میں دوسروں کو ڈھالنے کی بجائے خود ڈھلنے کی صفت غالب رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل کتاب کی عورتیں لینے کی اجازت ہے ، دینے کی نہیں۔ کم از کم دیندار گھرانوں میں کفو دین کا اصول کسی قیمت پر نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ رشتہ طے کرتے وقت یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہئے کہ نیک مرد و عورت کا یہی دنیاوی نکاح قیامت کے ر وز جنت میں دائمی تعلق کی بنیاد بنے گالیکن اگر فریقین میں سے ایک موحد نیک اور متقی ہواور فریق ثانی اس کے برعکس تو اس دنیا میں تعلق نبھانے کے باوجود آخرت میں یہ تعلق ٹوٹ جائے گا اور جنت میں جانے والے مرد یا عورت کا کسی دوسرے موحد اور نیک عورت یا نیک مرد سے نکاح کردیاجائے گا ،لہٰذا نکاح کے وقت اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد مبارک یاد کھنا چاہئے ﴿اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِ وَالطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَالطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِ﴾’’ خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لئے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لئے ، پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں او رپاکیزہ مرد ، پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں۔‘‘ (سورہ نور ، آیت نمبر26) 4 -جہیز کی رسم : جہیز کا مادہ ’’جہز‘‘ ہے جس کا مطلب ہے سامان کی تیاری، اسی مادہ سے تجہیز کا لفظ بنا ہے جو میت کے لئے تکفین کے اضافے کے ساتھ استعمال ہوتا ہے جس کا مطلب ہے میت کو قبر میں پہنچانے کے لئے سامان تیار کرنا۔ جہیز اس سامان کو کہا جاتا ہے جو دلہن کو نیا گھر بنانے یا بسانے کے لئے والدین کی طرف