کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 66
سے زیادہ حیا دار اور غیرت مند تھے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسائل بتانے میں شرم یا جھجک محسوس نہیں کی ، نہ صحابہ کرام اور صحابیات رضی اللہ عنہم کو ایسے مسائل دریافت کرنے پر کبھی روکا یا ٹوکا بلکہ بعض اوقات اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے مسائل بتا کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا انصاری خواتین کی اس بات پر بہت تعریف کیا کرتی کہ وہ دینی مسائل دریافت کرنے میں جھجک محسوس نہیں کرتیں۔ (مسلم)
2 -نکاح میں لڑکیوں کی رضامندی:
اس سے قبل ہم یہ واضح کرچکے ہیں کہ اسلام عورت کو بھی مرد کی طرح اپنا رفیق زندگی منتخب کرنے کی پوری آزادی دیتا ہے ، لیکن ہمارے ہاں رواج یہ ہے کہ لڑکے کی پسند یا ناپسند کو بہت اہمیت دی جاتی ہے ۔ بعض اوقات لڑکے خود بھی ضد کرکے یا کسی نہ کسی طرح اپنے رد عمل کا اظہار کرکے اپنی بات منوا لیتے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں لڑکیوں کی پسند یا ناپسند کو قطعاً کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔ کچھ تو لڑکیوں میں قدرتی طور پر لڑکوں کی نسبت جھجک زیادہ ہوتی ہے اور وہ اپنی پسند یا ناپسندکا اظہار نہیں کر پاتیں، کچھ مشرقی رسم و رواج ایسا ہے کہ اس معاملے میں لڑکی کا اظہار خیال ’’بے شرمی‘‘ کی بات سمجھی جاتی ہے اور والدین اپنی بیٹیوں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ جہاں کہیں ان کے رشتے طے کردیں بیٹیوں کو زبان بند کرکے وہاں چلی جانا چاہئے۔ شرعاً یہ طرز عمل درست نہیں۔ لڑکی کی مرضی کے بغیر کئے گئے نکاح کے معاملے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی کو پورا پورااختیار دیا ہے کہ وہ چاہے تو نکاح باقی رکھے چاہے توختم کردے۔ (ابوداؤد) لہٰذا نکاح سے قبل لڑکوں کی طرح لڑکیوں کو بھی اپنی پسند یا ناپسند کے اظہار کا پورا پورا موقع دینا چاہئے۔ اگر والدین لڑکی کے انتخاب کو کسی وجہ سے غلط سمجھتے ہوں تو اسے زندگی کے نشیب و فراز سے آگاہ کرکے یہ تو کر سکتے ہیں کہ اس کی پسند کو بدل دیں، لیکن یہ نہیں کرسکتے کہ اس کی مرضی کے بغیر زبردستی کسی جگہ اس کا نکاح کردیں۔ یہ طرز عمل نہ صرف شرعاً جائز نہیں بلکہ دنیاوی اعتبار سے بھی اس کے نتائج تکلیف دہ او رپریشان کن برآمد ہوسکتے ہیں۔
3- بے جوڑ رشتے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے : ’’عورت سے چار چیزوں کی بنیاد پر نکاح کیا جاتا ہے ۔ اس کے مال و دولت کی وجہ سے ، اس کے حسب نسب کی وجہ سے ، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے یا اس کی دینداری کی وجہ سے ، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں دیندار عورت سے نکاح کرنے میں کامیابی حاصل کر۔‘‘ (بخاری)اس حدیث