کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 65
غیر مسلم اقوام صدیوں تک کفر کے اندھیروں میں بھٹکنے کے بعد نجات کے لئے اسلام کی طرف پلٹ رہی ہیں تو پھر ہمیں بدرجہ اولیٰ شرح صدر کے ساتھ اسلام کی طرف پلٹ آنا چاہئے۔ کاش ! ہمارے ارباب حل و عقد اور دانشور طبقہ کو بھی اس حقیقت کا ادراک کرنے کی توفیق نصیب ہو! والدین کی خدمت میں چند اہم گزارشات: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے : ’’ہر بچہ فطرت (اسلام ) پر پیدا ہوتا ہے ، لیکن اس کے والدین اسے یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔‘‘ (بخاری) اس حدیث شریف سے اولاد کی تربیت کی اہمیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے اولاد کی تربیت کے معاملے میں ویسے تووالدین پر بڑی بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ،لیکن ہم یہاں صرف ازدواجی زندگی کے حوالے سے چند گزارشات پیش کرنا چاہتے ہیں۔ 1 -بلوغت کے مسائل: بلوغت کی حدوں میں داخل ہونے والے لڑکوں اور لڑکیوں کو بلوغت کے مسائل سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے ۔ ہمارے ہاں اس بارے میں دو متضاد انتہائیں پائی جاتی ہیں ۔ ایک طبقہ تو وہ ہے جو اپنی اولاد کے سامنے نہ خود ایسے مسائل کا ذکر کرنا پسند کرتا ہے نہ ہی بچوں کی زبان سے ان کا تذکرہ سننا پسند کرتا ہے۔ دوسرا طبقہ وہ ہے جو مغربی طرز معاشرت کا اس حد تک دلدادہ ہے کہ اہل مغرب کی طرح سکولوں میں باقاعدہ جنسی تعلیم کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ یہ دونوں انداز فکر افراط و تفریط کے حامل ہیں۔ اعتدال کا راستہ یہ ہے کہ بلوغت کے قریب پہنچتے ہوئے بچوں کے مسائل کا والدین خود احساس کریں اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان کی راہنمائی کریں ورنہ ذرائع ابلاغ کے فتنے، ریڈیو، ٹی وی ، وی سی آر، بازاری ناول ، فحاشی پھیلانے والے روزنامے، ہفت روزے ، رسائل ، جرائد اور دیگر لٹریچر کا سیلاب ناپختہ ذہن اور اٹھتی ہوئی جوانی کی عمر میں بڑی آسانی سے بچوں کو غلط راستے پر ڈال سکتا ہے۔[1] یاد رکھئے ! بعض اوقات معمولی سی کوتاہی اور لغزش کی تلافی عمر بھر کی جدوجہد سے بھی ممکن نہیں رہتی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور صحابیات رضی اللہ عنہن بلوغت کے مسائل ، طہارت ، نجاست ، جنابت، حیض، نفاس ، استحاضہ وغیرہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر دریافت کرتے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ساری مخلوق میں سے سب
[1] روزنامہ خبریں ، 7اپریل 1996ء