کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 60
4- جنسی زندگی کے راز افشا کرنے کی ممانعت : ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’قیامت کے روز اللہ کے نزدیک سب سے برا شخص وہ ہوگا جو اپنی بیوی کے پاس جائے اور بیوی اس کے پاس آئے اور پھر وہ اپنی بیوی کی راز کی باتیں دوسروں کو بتائے۔‘‘ (مسلم) 5- شوہر کے رشتہ داروں سے پردہ کا حکم : ایک بار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نصیحت فرمائی ’’عورتوں کے پاس تنہائی میں نہ جاؤ۔‘‘ ایک صحابی نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاوند کے رشتہ داروں کے بارے میں کیا حکم ہے؟‘‘ آپ نے ارشاد فرمایا ’’وہ تو موت ہے۔‘‘ (ترمذی) یاد رہے کہ خاوند کے رشتہ داروں سے مراد اس کے حقیقی بھائیوں کے علاوہ قریبی اعزہ بھی ہیں ۔ مثلاً چچا زاد ، پھوپھی زاد، خالہ زاد، ماموں زاد، وغیرہ۔ 6- آخری چارہ کار: جو شخص نکاح ثانی کے باوجود زناجیسے قبیح جرم کا ارتکاب کرے اس کے لئے شریعت نے واقعتا ایسی کڑی سزا رکھی ہے کہ وہ دوسروں کے لئے نشان عبرت بن جاتا ہے۔ دیکھنے والے زنا کے تصور سے ہی کانپنے لگتے ہیں۔ دراصل شریعت نے اتنی کڑی سزا (سنگسار کرنا) مقررہی اس لئے کی ہے کہ ایک آدھ مجرم کو سزا دے کر پورے معاشرے کو اس گندگی اور غلاظت سے مکمل طور پر پاک اور صاف کردیا جائے۔ معاشرتی زندگی کے بارے میں اسلام کے یہ ہیں وہ احکام جن پر عمل کرکے معاشرے کو نہ صرف جنسی ہیجان اور صنفی انتشار سے بچایا جاسکتا ہے بلکہ عورت پر ہونے والے ظلم اور زیادتیوں کوختم کرکے عزت اورعظمت کا مقام بھی دلایا جا سکتا ہے۔ جب تک ہم انفرادی اور اجتماعی سطح پر خلوص دل سے کتاب و سنت کے ان احکام پر عمل نہیں کرتے ، ہمارا معاشرہ لا ینحل مسائل کی آگ میں مسلسل جلتا رہے گا ۔ اس آگ کو