کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 59
کہ مرد حضرات غیر محرم عورتوں سے چوری چھپے آشنائیاں کرتے پھریں۔ غیر محرم عورتوں سے دل بہلائیں یا ان سے آنکھیں لڑائیں۔ نہ ہی یہ گوارا ہے کہ مرد خواتین بیوٹی پارلروں ، سلمنگ سنٹروں، مینا بازاروں اور ناچ گھروں کی رونقیں بڑھائیں ، نہ ہی یہ گوارا ہے کہ مرد حضرات نائٹ کلبوں ، قحبہ خانوں اور طوائفوں کے ڈیروں کو آباد کریں ، نہ ہی یہ گوارا ہے کہ معاشرے میں نابالغ بچیاں جنسی تشدد کا شکار ہوں ، زنا کی کثرت ہو اور ایسے حرامی بچے پیدا ہوں ، جنہیں اپنی ماں کا پتہ ہو نہ باپ کا! ایک سے زائد شادیوں کے حوالے سے ہم یہاں اس بات کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ برصغیر ہندوپاک کے قدیم رسم و رواج اور طرز معاشرت کے مطابق ہمارے ہاں آج بھی نکاح ثانی کے بارے میں شدید نفرت اور کراہت کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ حتی کہ بعض اوقات معقول وجہ ( مثلاً عورت کی مستقل بیماری یا اولاد نہ ہونا وغیرہ) کے باوجود مرد کے نکاح ثانی کو قابل مذمت اور قابل ملامت سمجھا جاتا ہے۔ اسی رسم و رواج کے پیش نظر حکومت پاکستان نے یہ قانون نافذ کررکھا ہے کہ مرد کے لئے نکاح ثانی سے قبل پہلی بیوی سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے ، جو کہ سراسر غیر اسلامی ہے۔ اسلام میں دوسری ، تیسری یا چوتھی شادی کے لئے عدل کی شرط کے علاوہ کوئی دوسری شرط نہیں اور اس کی مصلحت اور حکمت کا ذکر گزشتہ سطور میں ہو چکا ہے۔ یہاں ہم صرف اتنا عرض کرنا چاہیں گے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے بارے میں دل میں کراہت یا ناپسندیدگی محسوس کرتے ہوئے سوبار ڈرنا چاہئے کہیں اس وجہ سے عمر بھر کی ساری محنت اور کمائی ضائع نہ ہوجائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَرِہُوْا مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ (9:47) ﴾’’چونکہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے ، لہٰذا اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کردیئے۔‘‘ (سورہ محمد، آیت نمبر9) 3- شوہر کے سامنے غیر محرم عورتوں کا تذکرہ کرنے کی ممانعت: ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’کوئی عورت کسی دوسری عورت کے ساتھ اس طرح (رازونیاز کے ساتھ) نہ رہے کہ پھر(جا کر) اپنے شوہر سے اس کا حال یوں بیان کرے جیسے وہ اسے دیکھ رہا ہے۔ (بخاری)