کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 58
ہی بدکار ہیں۔‘‘ (سورہ نور ، آیت نمبر 1)
وضاحت : نکاح کے بعد زنا کی سزا سنگسار کرنا ہے جس کا ذکر اگلے صفحات میں آئے گا۔ ان شاء اللہ !
4-چوتھا دور… نکاح کے بعد تادم ِ آخر:
نکاح کے بعد صنفی اعتبار سے انسان کے اندر سکون ، قرار اور اسودگی کی کیفیت پیدا ہوجانی چاہئے تاہم اس کا انحصار بھی میاں بیوی کے باہمی روّیوں پر ہے ۔ اس لئے اس مرحلہ پر بھی اسلام فریقین کے جنسی جذبات کو بے راہ رو ہونے سے بچانے کے لئے پوری پوری راہنمائی کرتا ہے۔ نکاح کے بعد میاں بیوی کے لئے اسلامی تعلیمات حسب ذیل ہیں:
1- شوہر کے جنسی جذبات کا احترام:
عورت کویہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے جنسی جذبات کا امکانی حد تک احترام کرے اور اس کی خواہش نفس پوری کرے۔ ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، جب شوہر ، بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کردے تو وہ ذات جو آسمانوں میں ہے، ناراض رہتی ہے۔حتی کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہوجائے۔‘‘ (مسلم) اسلام نے عورت کو شوہر کے جنسی جذبات کا خیال رکھنے کی اس حد تک تاکید کی ہے کہ اگر عورت نفلی روزہ رکھنا چاہے تو وہ بھی شوہر سے اجازت لے کر رکھے۔(بخاری)
2- چار شادیوں کی اجازت :
اسلام چونکہ ہر قیمت پرمعاشرے سے جنسی انارکی اور جنسی انتشار روکنا چاہتا ہے ، لہٰذا اس نے مردوں کو حسب خواہش ایک سے زائد بیک وقت چار شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے۔ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے : ’’اگر تم کو اندیشہ ہو کہ یتیموں کے ساتھ انصاف نہ کرسکوگے تو جو عورتیں تم کو پسند آئیں ان میں سے دو دو، تین تین یا چار چار سے نکاح کر لو ، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ ان (بیویوں) کے درمیان عدل نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی کرو۔‘‘ (سورہ نساء، آیت نمبر3) گویا اسلام کو یہ تو گوارا ہے کہ عدل وانصاف رکھتے ہوئے کوئی شخص دو یا تین حتی کہ چار عورتوں سے نکاح کرکے لطف اندوز ہو لے لیکن یہ قطعاً گوارا نہیں کیا