کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 57
بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے ’’روزہ کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ بیہودہ اور فحش کاموں سے رکنے کانام ہے۔‘‘ (ابن خزیمہ) جس کا مطلب یہ ہے کہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کے اندر موجود شہوانی اور حیوانی جذبات کی شدت کو ختم کردیتاہے۔ چنانچہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’جو شخص نکاح کی طاقت نہ رکھتا ہوں ، اسے روزے رکھنے چاہئیں، روزہ اس کی خواہش نفس ختم کردے گا۔‘‘ (مسلم) یاد رہے کہ بلوغت سے قبل اسلام بچوں کو سختی سے نماز پڑھنے کا حکم دیتا ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے ’’نماز برائی اور فحش کاموں سے روکتی ہے۔‘‘ (سورہ عنکبوت ، آیت نمبر 45) نماز کے ان فوائد کے ساتھ روزہ کے حکم کا اضافہ گویا انسان کو صنفی انتشار سے محفوظ رکھنے کے لئے دوہری معاونت مہیا کرتا ہے۔ 10 آخری چارہ کار: اصلاح نفس اور تزکیہ نفس کی تمام ظاہری اور باطنی تدابیر کے باوجود اگر کوئی شخص اپنے شہوانی جذبات کو کنٹرول نہیں کرتااور وہ کچھ کر گزرتا ہے جسے اسلام ہر صورت میں روکنا چاہتاہے یعنی زنا ، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مرد یا عورت اسلامی معاشرہ میں رہنے کے قابل نہیں۔ ان پر انسانیت کی بجائے حیوانیت عالب ہے ۔ ایسے مجرموں کو راہ راست پر لانے کے لئے اسلام نے آخری چارہ کار کے طور پر مجمع عام میں بلا رو رعایت سو کوڑے مارنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے : ’’زنا کار عورت اور زنا کار مرد ، دونوں میں سے ہر ایک کو سوکوڑے مارو اور قانون الٰہی (نافذ کرتے وقت) تمہیں ان پر ہر گز ترس نہیں کھانا چاہئے۔ اگر تم واقعی اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو او رجب ان کو سزا دی جائے تو مسلمانون میں سے ایک جماعت ان کو دیکھنے کے لئے موجود رہے۔‘‘ (سورہ نور آیت نمبر1) زنا کے علاوہ کسی بے گناہ عورت پر زنا کی تہمت لگانے والے کے لئے بھی شریعت نے اَسّی کوڑوں کی سزا مقرر کی ہے ، جسے حد قذف کہا جاتا ہے۔ایسے مفسد اور فتنہ پرور لوگوں کو مزید بے توقیر کرنے کے لئے یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ آئندہ ان کی کسی بھی معاملے میں گواہی تسلیم نہ کی جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر (بدکاری) کا الزام لگائیں اور پھر چار گواہ پیش نہ کریں انہیں اَسّی کوڑے مارو اور آئندہ کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو ایسے لوگ خود