کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 56
8 -نکاح کا حکم: فرد کے تزکیہ نفس اور اصلاح کی مختلف تدبیریں اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام نکاح کرنے کا حکم بھی دیتا ہے جو کہ نہ صرف خاندانی نظام کی مضبوط اور مستحکم بنیاد بنتا ہے بلکہ انسان کے اندر شرم وحیا اور عصمت و عفت کا جذبہ بھی پیدا کرتا ہے۔ ارشا دنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’نکاح آنکھوں کو نیچا کرتا ہے اور شرمگاہ کو بچاتا ہے۔‘‘ (مسلم) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’نکاح آدھادین ہے۔‘‘ (بیہقی ) نکاح کی اہمیت کے پیش نظر اسلام نے نکاح کا طریقہ بڑا سہل اور آسان رکھا ہے، نہ مہر کی حد نہ جہیز کی پابندی نہ بارات کا تکلف، نہ زبان ، رنگ و نسل ، قوم او رقبیلہ کی قید صرف مسلمان ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں شادی کی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر تک نہ ہوئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے کپڑوں پر زعفران کا رنگ دیکھ کر پوچھا ’’یہ کیا ہے؟‘‘ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’میں نے انصاری عورت سے نکاح کیا ہے۔‘‘ (بخاری) حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ایک غزوہ سے واپسی پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے نئی نئی شادی کی ہے ۔‘‘ پوچھا:’’کنواری سے یا بیوہ سے؟‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’بیوہ سے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کنواری سے شادی کیوں نہیں کی ، وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اُس سے کھیلتا۔‘‘ (مسلم) گویا نہ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے نکاح کی بروقت خبردینا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ضروری سمجھتے تھے نہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اس بات پر اظہار ناراضگی فرمایا کہ مجھے دعوت کیوں نہیں دی گئی؟ ایک صحابی کے پاس نکاح کے لئے کچھ بھی نہیں تھا حتی کہ مہر میں دینے کے لئے لوہے کی انگوٹھی بھی میسر نہیں تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح قرآن مجید کی آیات پر ہی کردیا۔ (بخاری) نہ مہر ، نہ جہیز ، نہ بارات ، ان تمام سہولتوں کے باوجود اگر کوئی نکاح نہ کرے تو اس کے بارے میں ارشاد مبارک ہے ۔’’وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ (مسلم) 9 -روزہ… نکاح کا متبادل: جب تک نکاح کے لئے حالات ساز گار نہ ہوں اس وقت تک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حسب استطاعت ) روزے رکھنے کا حکم دیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے روزے کا مقصد یہ بتایا ہے ’’تاکہ تم لوگ پرہیز گار بن جاؤ۔‘‘ (سورہ بقرہ، آیت نمبر 183) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی روزہ کا مقصد