کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 53
مردوں کے لئے نماز جمعہ واجب ہے ، عورتوں کے لئے واجب نہیں۔ مردوں پر جہاد واجب ہے ، عورتوں پر نہیں۔ نماز جنازہ مردوں کے لئے فرض (کفایہ) ہے ، عورتوں کے لئے نہیں۔ اسلام کے ان احکام کو سامنے رکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ جو شریعت معاشرے کو صنفی ہیجان اور جنسی انتشار سے بچانے کے لئے مخلوط عبادت کی اجازت دینے کے لئے تیار نہیں وہ شریعت مخلوط محفلوں ، مخلوط ڈراموں ، مخلوط کھیلوں ،مخلوط تعلیم ، مخلوط ملازمتوں او رمخلوط سیاست کی اجازت کیسے دے سکتی ہے؟ المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں زندگی کے تمام شعبوں میں جس دیدہ دلیری اور ڈھٹائی سے حکومت اورغیر حکومتی سطح پر شریعت کے اس حکم کی نافرمانی کی جارہی ہے وہ ساری قوم کو اللہ کے عذاب میں مبتلا کردینے کے لئے کافی ہے۔ اختلاط مردوزن کی برائی معاشرے میں اس قدر سرایت کرچکی ہے کہ مرض کا علاج کرنے والے خود اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں ۔ تنزل اور انحطاط کے اس مقام سے قوم کی واپسی کا دور دور تک کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ 7 -بعض دیگر ہیجان انگیز اسباب کی ممانعت : اسلام چونکہ معاشرے کو حتی الامکان صنفی ہیجان اور جنسی انتشارسے پاک اور صاف رکھنا چاہتا ہے لہٰذا جہاں شریعت فحاشی اور بے حیائی پھیلانے والے بڑے بڑے اسباب کا قلع قمع کرتی ہے وہاں بظاہر چھوٹے چھوٹے لیکن انتہائی خطرناک اسباب پر پابندیاں لگا کر ہر طرح کے چور دروازوں کو بند کردیتا ہے۔ ذیل میں ہم ایسے ہی بعض اسباب کا ذکر کررہے ہیں : (ا)خوشبو لگا کر گھر سے باہر نکلنے کی ممانعت: ارشاد نبوی ہے : ’’جو عورت نماز کے لئے مسجد جاناچاہے وہ خوشبو (کا اثر ختم کرنے کے لئے اسی طرح) غسل کرے جس طرح جنابت سے غسل کرتی ہے۔‘‘ (نسائی) (ب) غیر محرم کے ساتھ ملنے کی ممانعت : ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہر گز تنہائی میں نہ ملے الا یہ کہ اس کا محرم ساتھ ہو نہ ہی عورت محرم کے بغیر سفرکرے۔‘‘ (مسلم)