کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 52
میں سے ایک زہریلا تیر ہے۔ عشق و محبت کی داستانوں میں نگاہوں کے ملاپ ، نگاہوں میں ، اشاروں کنایوں اور نگاہوں ہی نگاہوں میں پیغام رسانی اور بول چال کی لذت کا اندازہ ہر بالغ مرد اور عورت کو ہو سکتا ہے۔ نگاہوں کے اسی ملاپ کی لذت کو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھ کا زنا قرار دیا ہے جس سے بچنے کے لئے مردوں کو یہ حکم دیا گیا ہے ’’(اے محمد!) مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں (عورتوں کو دیکھنے سے) بچا کر رکھیں اوراپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں(یعنی شرمگاہوں کو عریاں نہ ہونے دیں اور زنانہ کریں) یہی طریقہ پاکیزگی والا ہے۔‘‘ (سورہ نور آیت نمبر30) عورتوں کو غض بصر کا حکم ان الفاظ میں دیا گیا ہے ’’اے نبی ! مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں (مردوں کو دیکھنے) سے بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘ (سورہ نور، آیت نمبر31) یاد رہے اچانک ، غیر ارادی طور پر پڑنے والی نظر کو شریعت نے معاف رکھا ہے ۔ دوبارہ ارادے سے دیکھنا منع فرمایا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نصیحت فرمائی ’’اے علی! عورت پر پہلی نظر (یعنی غیرارادی) کے بعد دوسری نظر نہ ڈالنا ، کیونکہ پہلی معاف ہے ، دوسری نہیں۔‘‘ (ابوداؤد)
6- اختلاط مردوزن کی ممانعت :
اختلاط مردوزن ، دونوں صنفوں میں آرائش حسن، جذبہ نمائش او رجلوہ آرائی جیسی فطری کمزوریوں کو بیدار کرنے کا بہت بڑا محرک ہے۔ خصوصاً بلوغت کی عمر میں داخل ہونے کے بعد مخلوط محفلوں اور پروگراموں میں پر کشش چہرے نظروں ہی نظروں میں کتنی منزلیں طے کر لیتے ہیں اور پھر اس کے بعد چوری چھپے نامہ و پیام ، خفیہ ملاقاتوں اور عشق و محبت کے وعدوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو گھر سے فرار ، اغوا، مقدمہ بازی ، کورٹ میرج سے ہوتا ہوا انتقام اور قتل و غارت تک جا پہنچتا ہے۔ یہ ساری فتنہ سامانیاں ، بے پردگی اور مخلوط محفلوں کی پیدا کردہ ہیں لہٰذا اسلام معاشرے میں فحاشی اور بے حیائی پھیلانے اور سوسائٹی کا سکون درہم برہم کرنے والے اس محرک کو زندگی کے ہر شغبہ میں ممنوع قرار دیتا ہے۔
اختلاط مردو زن کو روکنے کے لئے شریعت نے خواتین کے لئے بعض اسلامی احکام تک بدل ڈالے ہیں۔ مثلاً مردوں کے لئے نماز باجماعت واجب ہے ، عورتوں سے یہ وجوب ساقط کردیا گیا ہے۔ مردوں کے لئے مسجد میں نماز پڑھنا افضل ہے جبکہ عورتوں کے لئے گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔