کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 46
ہوتے ہیں۔ چنانچہ اسلام روز اول سے ہی اس بات کا اہتمام کرتا ہے کہ مرد اور عورت دونوں کو صنفی جذبات کے امڈتے طوفانوں میں بھی شیطان کے غلبہ سے محفوظ رکھا جائے اور رحمان سے تعلق اور رشتہ کسی بھی لمحے ٹوٹنے نہ پائے۔ چنانچہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’شب عروسی میں پہلی ملاقات پر شوہر کو بیوی کے لئے یہ دعا مانگنی چاہئے ’’اے اللہ ! میں تجھ سے اس (بیوی) کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور جس فطرت پر تو نے اسے پیدا کیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور تجھ سے اس (بیوی) کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اور جس فطرت پر تو نے اس کو پیدا کیا ہے اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (ابوداؤد) صحبت سے قبل میاں بیوی جذبات کی دنیا میں ہر چیز سے بے نیاز اور بے خبر ہوتے ہیں ۔ اس وقت بھی اسلام یہ چاہتا ہے کہ ان کے جذبات اور خواہشات بے لگام نہ ہوں اور وظیفہ زوجیت کو محض ایک جنسی لذت کے حصول کا ذریعہ نہ سمجھیں بلکہ ان کی نظر وظیفہ زوجیت کے اصل مقصد نیک اور صالح اولاد پر ہونی چاہئے۔ چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت فرمائی ہے ۔ جب کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آنے کا ارادہ کرے تو اسے یہ دعا مانگنی چاہئے ’’اللہ کے نام سے ، اے اللہ ! ہمیں شیطان سے دور رکھ اور اس چیز سے بھی شیطان کو دور رکھ جو تو ہمیں عطا فرمائے۔‘‘ (بخاری و مسلم)قرار ِحمل سے پہلے ہی میاں بیوی کو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے، اللہ سے نیکی طلب کرنے اور شر سے پناہ مانگنے کی تعلیم دے کر اسلام دونوں میاں بیوی کے جذبات ، خیالات اور خواہشات کو شر سے خیر کی طرف ، گناہ سے نیکی کی طرف اور برائی سے اچھائی کی طرف موڑ دینا چاہتا ہے تاکہ دوران حمل میاں بیوی کے معمولات پر نیکی اور خیر غالب رہے اور آنے والی روح نیکی اور خیر کی صفات لے کر اس دنیا میں آئے۔ 2-دوسرا دور…پیدائش سے لے کر بلوغت تک : بچے کی پیدا ئش پر سب سے پہلے اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہنے کی ہدایت دی گئی ہے اور پھر کسی نیک اور علم دین شخص سے تحنیک[1]اور برکت کی دعا کروانا مسنون ہے ۔ ساتویں روز بچے کی طرف سے اللہ کے نام پر جانور ذبح کرنا(عقیقہ کرنا)اور اچھا نام رکھنا مسنون ہے۔[2] یہ سارے اقدام بچے کو ایک پاکیزہ ، باسعادت اور صالح زندگی عطا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
[1] کوئی میٹھی چیز مثلاً کھجور وغیرہ چبا کر بچے کے منہ میں ڈالنے کو ’’تحنیک‘‘ (گڑھتی یا گھٹی )کہتے ہیں۔ [2] ماہر نفسیات کے نزدیک اچھے نام انسان کی شخصیت اور کردار پر بڑے گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔ آپeکا ارشاد مبارک ہے ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔‘‘ (مسلم)