کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 45
1- پہلا دور… قرار حمل سے لے کر پیدائش تک : یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اولاد کی سعادت یا شقاوت کا انحصار بڑی حد تک والدین کی دینداری ، تقویٰ ، صالحیت ، اخلاق و کردار اور عادات و اطوار پر ہوتا ہے۔ والدین میں سے بھی والدہ کے نظریات ، جذبات ، ذہانت ، عادات اور اخلاق کی چھاپ اولاد پر والد کی نسبت زیادہ گہری ہوتی ہے۔ اس حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسلام نے نکاح کے وقت عورت کی دینداری کو بہت اہمیت دی ہے۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’عورت سے چار چیزوں کے پیش نظر نکاح کیا جاتا ہے 1 مال و دولت 2 حسب و نسب 3 خوب صورتی 4 دینداری ، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں تمہیں دیندار عورت سے نکاح کرنے میں کامیابی حاصل کرنی چاہئے۔‘‘ (بخاری) ہم یہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا سبق آموز واقعہ بیان کرنا چاہتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک کی بہترین عملی تفسیر ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا معمول مبارک تھا کہ رات کو شہر میں رعایا کا حال معلوم کرنے کے لئے گشت کیا کرتے ۔ ایک رات گشت کرتے کرتے تھک گئے اورایک مکان کی دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ اتنے میں مکان کے اندر سے ایک عورت کی آواز آئی جو اپنی بیٹی سے کہہ رہی تھی ’’اٹھو اور دودھ میں تھوڑاسا پانی ڈال دو۔‘‘ لڑکی نے کہا ’’ماں ! امیر المؤمنین نے دودھ میں پانی ملانے سے منع کر رکھا ہے۔‘‘ ماں نے جواب دیا ’’یہاں کون سا امیر المؤمنین دیکھ رہے ہیں، اٹھ کر پانی ملادو۔‘‘ بیٹی نے کہا ’’ماں ! امیر المؤمنین تو نہیں دیکھ رہے ، اللہ تو دیکھ رہا ہے۔‘‘ صبح ہوتے ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیوی سے کہا ’’جلدی سے فلاں گھر جاؤ اور دیکھو ان کی بیٹی شادی شدہ ہے یا غیر شادی شدہ۔‘‘ معلوم ہوا کہ بیٹی بیوہ ہے۔ آپ نے بلا تامل اپنے بیٹے حضرت عاصم رضی اللہ عنہ سے اس کی شادی کردی ۔ اسی لڑکی کی اولاد سے پانچویں خلیفہ راشد حضرت عمر بن عبد العزیز پیدا ہوئے۔ دوران حمل والدہ کے نظریات اور عادات کے علاوہ والدہ کے روز مرہ کے معمولات مثلاً زیر بحث رہنے والی گفتگو ، زیر مطالعہ رہنے والے رسائل ، جرائد ، کتب ، زیر سماعت رہنے والی کیسٹس یا دیگر پسندیدہ یا ناپسندیدہ آوازیں ، زیر نظر رہنے والی اشیاء ، خاکے ، تصویریں وغیرہ سب کچھ زمانہ حمل میں بچے پر اثر انداز