کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 39
العقل اور ناقص الدین کہا گیا ہے ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت فرمادی ہے کہ ناقص العقل صرف یادداشت کے معاملہ میں ہے اور ناقص الدین صرف نمازوں کے معاملے میں ہے ورنہ کتنی خواتین ایسی ہیں جو شریعت کے احکام سمجھنے میں مردوں سے زیادہ ذہین اور فطین ہوتی ہیں اور کتنی خواتین ایسی ہیں جن کا دین ایمان ، نیکی اور تقویٰ ہزاروں مردوں کے دین ، ایمان، نیکی اور تقویٰ پر بھاری ہے۔ عہد ِنبوی میں ازواج مطہرات اور صحابیات کی مثالیں اس کا واضح ثبوت ہیں۔ ھ-عقیقہ : عقیقہ کے معاملہ میں بھی اسلام نے مرد اور عورت میں فرق رکھا ہے ۔ اغلب گمان یہی ہے کہ یہ فرق بھی مرد اور عورت کی قدر(Value)کے پیش نظر رکھا گیا ہے جیسا کہ اس سے پہلے ہم دیت کے تحت مفصل بحث کرچکے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب ! ارشاد نبوی ہے : ’’لڑکے کی طرف سے( عقیقہ میں) دو بکریاں ذبح کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔‘‘ (ترمذی) و-نکاح میں حق ولایت عورت کو شریعت نے نہ تو از خود نکاح کرنے کی اجازت دی ہے نہ ہی عورت کو کسی دوسری عورت کے نکاح میں ولی بننے کی اجازت دی ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’کوئی عورت کسی دوسری عورت کا نکاح نہ کرے نہ ہی کوئی عورت اپنا نکاح خود کرے جو عورت اپنا نکاح خود کرے گی وہ زانیہ ہے۔‘‘ (ابن ماجہ) ز-حق طلاق: اسلام نے طلاق دینے کا حق مردوں کو دیا ہے عورتوں کو نہیں (ملاحظہ ہو سورہ احزاب ، آیت نمبر 49) شریعت کے ہر حکم میں کس قدر حکمت ہے اس کا اندازہ مغربی طرز معاشرت سے لگایا جاسکتا ہے ، جہاں مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی حق طلاق حاصل ہے ۔ وہاں طلاقیں اس کثرت سے واقع ہونے لگی ہیں کہ لوگوں نے سرے سے نکاح کو ہی ترک کردیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ خاندانی نظام مکمل طورپر تباہ ہو چکا ہے ۔ خاندانی نظام کو تحفظ دینے کے لئے ضروری تھا کہ طلاق کا حق فریقین میں سے کسی ایک کو ہی دیا جاتا خواہ مرد کو یا