کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 33
د-حصول علم: اسلام نے حصول علم کے معاملے میں بھی عورت کو مرد کے مساوی درجہ دیا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابیات کی تعلیم کے لئے ہفتہ میں ایک الگ دن مقرر فرما رکھا تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کو نصیحتیں فرماتے اور شریعت کے احکام بتلاتے۔ (بخاری ، کتاب العلم) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے علم دین سیکھنے اور امت تک پہنچانے میں مثالی کردار ادا کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا علم دین حاصل کرنے والی خواتین کی زبردست حوصلہ افزائی فرمایا کرتیں۔ ایک موقع پر آپ فرماتی ہیں ’’انصاری عورتیں کتنی اچھی ہیں کہ دینی مسائل دریافت کرنے میں جھجک محسوس نہیں کرتیں۔‘‘ (مسلم) قرآن مجید کی بہت سی آیات اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ایسی ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام عورتوں کو مردوں کی طرح نہ صرف علم دین حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے بلکہ اسے ضروری قرار دیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’اے لوگو، جو ایمان لائے ہو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔‘‘[1] ظاہر ہے جہنم کی آگ سے بچنے اور اولاد کو بچانے کے لئے ضروری ہے کہ خود بھی وہ تعلیم حاصل کی جائے اور اولاد کو بھی اس تعلیم سے آراستہ کیاجائے جو جہنم سے بچنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’ہر مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض ہے۔‘‘ (طبرانی) علماء کرام کے نزدیک اس حدیث شریف میں مسلمان سے مراد صرف مرد ہی نہیں بلکہ مسلمان مرد اور عورتیں دونوں ہیں۔ مذکورہ احکام سے یہ بات واضح ہے کہ اسلام میں عورت کو بھی حصول علم کا اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا مرد کو۔ جہاں تک دنیاوی تعلیم کا تعلق ہے ، شرعی حدود و قیود کے اندر رہتے ہوئے ایسا علم جو خواتین کو ان کے مذہب او ر عقیدے کا باغی نہ بنائے اور عملی زندگی میں عورتوں کے لئے مفید بھی ہو، سیکھنے میں ان شاء اللہ کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب ! ھ -حق ملکیت: جس طرح مردوں کے حق ملکیت کو تحفظ حاصل ہے،اسی طرح اسلام نے عورتوں کے حق ملکیت کو بھی
[1] سورہ تحریم ، آیت نمبر9