کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 32
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے تم سب (مردوں اور عورتوں) کے خون اور مال ایک دوسرے پر حرام کردیئے ہیں۔‘‘ (مسند احمد) عہد نبوی میں ایک یہودی نے ایک لڑکی کو قتل کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی کے بدلے میں یہودی کوقتل کروا دیا۔(بخاری، کتاب الدیات) یاد رہے قتل عمدمیں اسلام نے مرد اور عورت کی دیت میں کوئی فرق نہیں رکھا۔ذمیوں کے حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے کسی ذمی (مرد یا عورت) کو قتل کیا اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے۔‘‘ (نسائی) زمانہ جاہلیت میں عورت کی جان کی چو نکہ کوئی قدر و قیمت نہ تھی بلکہ اس کی پیدائش کو نحوست کی علامت تصور کیا جاتا تھا ، اس لئے اللہ تعالیٰ نے عورت کی جان کے تحفظ کی خاطر بڑے غضبناک لہجے میں آیات نازل فرمائیں ’’اور جب زندہ درگور کی گئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس قصور میں قتل کی گئی۔‘‘[1]
ج- نیکی کا اجرو ثواب:
نیک اعمال کے اجرو ثواب میں مرد و عورت بالکل یکساں ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’جو نیک عمل کرے گا خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ہو وہ مومن ، ایسے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے جہاں انہیں بے حساب رزق دیاجائے گا۔‘‘ [2] ایک دوسری آیت میں ارشاد مبارک ہے ’’مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقہ دینے و الے ہیں او رجنہوں نے اللہ کو قرض حسنہ دیا ہے ان سب کو یقینا کئی گنا بڑھا کر دیاجائے گا اور ان کے لئے بہترین اجر ہے۔‘‘[3]سورہ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ میں تم میں سے کسی کا عمل ضائع نہیں کرتا خواہ مرد ہو یا عورت تم سب ایک دوسرے کے ہم جنس ہو۔‘‘ (آیت نمبر 195) اسلام میں کوئی عمل ایسا نہیں جس کا اجر و ثواب مردوں کو محض اس لئے زیادہ دیا گیا ہو کہ وہ مرد ہیں اور عورتوں کو اس لئے کم دیا گیا ہوکہ وہ عورتیں ہیں بلکہ اسلام نے فضیلت کا معیار تقویٰ کو بنایا ہے ۔ اگر کوئی عورت مرد کے مقابلہ میں زیادہ متقی ہے تو یقینا عورت ہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل ہوگی۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ ﴾ اللہ کے نزدیک تم سب (مردوں اور عورتوں) میں سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔‘‘ (سورہ حجرات ، آیت نمبر13)
[1] سورہ تکویر ، آیت نمبر 9-8
[2] سورہ غافر، آیت نمبر40
[3] سورہ حدید ، آیت نمبر18