کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 191
چار گواہ نہ لاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ہاں!‘‘حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہنے لگے ’’ہر گز نہیں،اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں تو گواہ لانے سے پہلے ہی اسے فوراً تلوار سے قتل کر دوں گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’لوگو !سنو تمہارا سردار کیا کہہ رہا ہے وہ (یعنی سعد رضی اللہ عنہ )واقعی غیرت مند ہے لیکن میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے۔(یعنی قتل کرنا جائز نہیں بلکہ اس سے مزید فتنہ فساد بڑھے گا لہٰذا قتل نہ کرو)۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 263 بیوی کے کردار پر بلا وجہ شک کرنا منع ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ اَعْرَابِیًّا اَتَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! اِنَّ امْرَأَتِیْ وَلَدَتْ غُلاَمًا اَسْوَدَ وَ اِنِّیْ اَنْکَرْتُہٗ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم ((ہَلْ لَکَ مِنَ الْإِبِلِ ؟)) قَالَ : نَعَمْ ! قَالَ ((مَا لَوْنُہَا ؟)) قَالَ : حُمُرٌ، قَالَ ((فَہَلْ فِیْہَا مِنْ اَوْرَقَ ؟)) قَالَ : نَعَمْ ! قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((فَاَنّٰی ہُوَ؟)) قَالَ : لَعَلَّہٗ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ یَکُوْنُ نَزَعَہٗ عِرْقٌ لَہٗ ، قَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم ((وَہٰذِہٖ لَعَلَّہٗ اَنْ یَکُوْنُ نَزَعَہٗ عِرْقٌ لَہٗ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میری بیوی نے کالے رنگ کا بچہ جنا ہے جس سے میں نے انکار کر دیا ہے ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دیہاتی سے دریافت کیا ’’کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟‘‘ دیہاتی نے عرض کیا ’’ہاں!‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا ’’ان کا رنگ کیا ہے؟‘‘دیہاتی نے عرض کیا ’’سرخ!‘‘نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا ’’کیا ان میں کوئی خاکستری بھی ہے؟‘‘ دیہاتی نے عرض کیا ’’ہاں!‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’وہ کہاں سے آ گیا؟‘‘ دیہاتی نے عرض کیا ’’شاید اونٹ کی اوپر والی نسل میں سے کوئی اونٹ کالے رنگ والا ہو (یعنی تمہارا انکار درست نہیں)۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 264 زنا کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا بچہ باپ کی وارثت نہیں پاتا نہ باپ بچے کی وراثت پاتا ہے۔
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا((مَنْ عَاہَرَ
[1] کتاب اللعان