کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 189
الْحَاکِمُ [1] (صحیح)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے)فرمایا ’’کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم دنیا اور آخرت (دونوں جگہ)میری بیوی رہو؟‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ’’کیوں نہیں!‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تم دنیا اور آخرت میں میری بیوی ہو۔‘‘اسے حاکم نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 258 زانی اور زانیہ کے ہاں پیدا ہونے والی اولاد ماں باپ کے گناہ سے بری الذمہ ہے۔
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((لَیْسَ عَلٰی وَلَدِ الزِّنَا مِنْ وِزْرِ اَبَوَیْہِ شَیْئٌ )) رَوَاہُ الْحَاکِمُ[2] (حسن)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’زنا کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی اولاد پر اپنے ماں باپ کے گناہ کا کوئی وبال نہیں ۔‘‘اسے حاکم نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 259 بیوی کو والدین کی ملاقات یا خدمت سے روکنا منع ہے۔
عَنْ اَسْمَائَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَدِمَتْ اُمِّیْ وَ ہِیَ مُشْرِکَۃٌ فِیْ عَہْدِ قُرَیْشٍ وَ مُدَّتِہِمْ اِذَا عَاہَدُوْا النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم مَعَ اَبِیْہَا فَاسْتَفْتَیْتُ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقُلْتُ : اِنَّ اُمِّیْ قَدِمَتْ وَ ہِیَ رَاغِبَۃٌ ، قَالَ ((نَعَمْ صِلِیْ اُمَّکِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3]
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میری مشرکہ ماں قریش اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان صلح (یعنی صلح حدیبیہ)کے زمانہ میں (مدینہ)آئی اس کا باپ (یعنی میرا نانا)بھی ساتھ تھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ’’میری ماں آئی ہے اور اسے اسلام سے سخت نفرت ہے (اس کے ساتھ کیا سلوک کروں؟‘‘ )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اپنی ماں سے صلہ رحمی کر ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 260 جانتے بوجھتے اپنی ولدیت حقیقی باپ کی بجائے کسی دوسرے کی طرف
[1] سلسلہ احادیث الصحیحہ ، للالبانی ، الجزء الثالث ، رقم الحدیث 1142
[2] صحیح الجامع الصغیر ، للالبانی ، الجزء الخامس ، رقم الحدیث 5282
[3] کتاب الادب ، باب صلۃ المرأۃ امہا و لہا زوج