کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 187
نے ارشاد فرمایا ’’اے عبداللہ رضی اللہ عنہ !اپنی بیوی کو طلاق دے۔‘‘حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔اسے ابوداؤد،ترمذی ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 253 جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔
عَنْ جَاہِمَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّہٗ جَائَ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! اَرَدْتُّ اَنْ اَغْزُوَ وَ قَدْ جِئْتُ اَسْتَشِیْرُکَ ۔ فَقَالَ ((ہَلْ لَکَ مِنْ اُمٍّ ؟)) قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ ((فَالْزَمْہَا ، فَاِنَّ الْجَنَّۃَ تَحْتَ رِجْلَیْہَا )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1] (صحیح)
حضرت جاہمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے جہاد کا ارادہ کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ لینے کے لئے حاضر ہوا ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کیا تیری والدہ زندہ ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا’’ہاں!‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’پھر اس کی خدمت کر،جنت اس کے قدموں کے نیچے ہے۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 254 باپ کے مقابلے میں ماں کا درجہ تین گنا زیادہ ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَنْ اَحَقُّ صَحَابَتِیْ ؟ قَالَ ((اُمُّکَ)) قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ ((اُمُّکَ)) قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ ((اُمُّکَ)) قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ ((اَبُوْکَ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تیری ماں۔‘‘اس نے دوبارہ عرض کیا ’’پھر کون؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تیری ماں۔‘‘ اس نے(تیسری مرتبہ)عرض کیا ’’پھر کون؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تیری ماں۔‘‘اس نے (چوتھی مرتبہ) پوچھا’’پھرکون؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’تیراباپ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن النسائی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2908
[2] کتاب الادب ، باب من احق الناس بحسن الصحبۃ