کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 18
خواتین نے اپنے فوجی افسروں کے ہاتھوں آبروریزی کی شکایت کی تو کمیٹی نے مجرم فوجیوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے سے انکار کردیا ۔ ایک خاتون نے بتایا کہ اس کے ’’باس‘‘ نے اس کی آبروریزی کی ہے تو اسے کہا گیا ’’اسے بھول جاؤ۔‘‘ [1]جنسی لذت کے اس جنون نے ان اقوام کے اندر انسانیت تو کیا ، ممتاجیسے عظیم جذبات تک کو مسخ کر ڈالا ہے۔ نیوجرسی کے ایک سکول کی طالبہ نے محفل رقص کے دوران سکول کے ریسٹ روم میں بچے کو جنم دیا اور اسے وہیں کچرے دان میں پھینک کر رقص کی تقریب میں دوبارہ شامل ہوگئی۔[2]
امر واقع یہ ہے کہ مغرب کی یہ آزاد جنسی معاشرت ، شہوانی جذبات کا ایک ایسا آتش فشاں بن چکا ہے جو کسی طرح بھی سرد ہونے کا نام نہیں لیتا بلکہ روز بروز پھیلتا چلا جارہا ہے ۔ چنانچہ اب اخلاق باختہ مغرب میں زنا کے ساتھ ساتھ ہم جنس پرستی کی وبابھی جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے۔ برطانوی پولیس کے سنٹرل کمپیوٹر پر ایسے دس ہزار افراد کے نام موجود ہیں جن کے متعلق یہ ثابت شدہ امر ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اصل تعداد کا معمولی سا حصہ ہے اس لئے کہ پولیس نے یہ ریکارڈ صرف گزشتہ چار سال سے تیار کرنا شروع کیا ہے۔[3] لندن میں عیسائی رسم و رواج کے مطا بق ہزاروں مہمانوں کی موجودگی میں ٹاؤن ہال کے پادری نے دو عورتوں کا آپس میں نکاح پڑھا کر ہم جنس پرستی کی شرمناک مثال قائم کی۔[4]امریکہ میں تحریک نسواں کی ایک لیڈر ’’پیٹریشیا‘‘ نے یہ اعتراف کیا کہ وہ اپنے شوہر کے علاوہ ایک عورت کے ساتھ بھی جنسی تعلقات رکھتی ہے۔ ’’نیو یارک ٹائمز‘‘ کے تخمینہ کے مطابق امریکہ میں تحریک نسواں کی تیس سے چالیس فیصد خواتین اپنی ہم جنسوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھتی ہیں۔[5] یہ ہے مغربی طرز معاشرت کی ایک مختصر سی جھلک جس پر ہمارے ارباب حل و عقد اور دانشور طبقہ فریفتہ ہے اور جس کی تقلید میں مشرقی عورت کے تمام مسائل کا شافی حل سمجھا جاتا ہے۔
مغربی طرز معاشرت میں مساوات مردو زن کا نعرہ بعض خواتین وحضرات کو بڑا دلکش محسوس ہوتا ہے۔ کیامغرب میں واقعی خواتین کو عملاً مردوں کے برابر حقوق حاصل ہیں یا یہ محض ایک پرفریب پروپیگنڈہ ہے؟ ذیل میں ہم اس کا مختصر ساجائزہ پیش کررہے ہیں۔
[1] روزنامہ نوائے وقت ، 2جولائی 1992ء
[2] اردونیوز ،جدہ 19اگست 1997ء
[3] ہفت روزہ تکبیر ، 29مارچ 1997ء
[4] روزنامہ خبریں ، 22اگست 1996ء
[5] ہفت روزہ تکبیر ، 13اپریل 1995ء