کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 17
بعد کنواری نہیں رہیں۔25فیصد طالبات نے مانع حمل گولیاں استعمال کرنے کا اقرار کیا ہے۔ 56فیصد طلباء کو جنسی لذت کے حصول کے لئے ایڈز کی کوئی پروا نہیں۔ 48فیصد ہم جنس پرستی کو حصول لذت کا قدرتی اور محفوظ طریقہ سمجھتے ہیں۔ [1]برطانوی اخبارایکسپریس کے مطابق ہر سال ایک لاکھ برطانوی طالبات حاملہ ہوتی ہیں ۔[2] یادرہے کہ برطانوی قانون کے مطابق چار سال کے بعد ہر بچے کو سکول بھجوانا لازمی ہے۔ سکول میں زیر تعلیم بچوں کو ابتداء سے ہی ایک دوسرے کے ساتھ برہنہ ہو کر غسل کرنے کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔بڑی کلاسوں میں پہنچنے کے بعد نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے مشترکہ سوئمنگ لازمی ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو رات دیر تک گھر سے باہر رہنے کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں اور یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اگر تمہارے ماں باپ تمہیں کسی بات پر ڈانٹیں یا ماریں تو پولیس کو فون کرکے انہیں تھانے بھجوا دو۔ [3]امریکہ کی صورت حال بھی اس سے مختلف نہیں ہے ۔ ایک سکول میں دو لڑکوں نے پندرہ سالہ لڑکی سے زنا کیا ،مقدمہ عدالت میں گیا تو جج نے فیصلہ میں لکھا کہ لڑکوں نے لڑکپن میں شرارت کی ہے اسے زنا قرار نہیں دیا جاسکتا۔[4] ایک ماہانہ امریکی جریدے کے سروے کے مطابق 1980ء سے 1985ء کے درمیان شادی کرنے والی خواتین میں سے صرف 14فیصد خواتین حقیقتاً کنواری تھیں ۔ باقی 86فیصد شادی سے قبل ہی گوہر عصمت سے محروم ہو چکی تھیں۔ 80فیصد سے زائد لڑکے اور لڑکیاں 19سال کی عمر سے پہلے ہی جنسی تعلق قائم کر چکے ہوتے ہیں۔[5]
ایک سروے کے مطابق امریکہ میں اسقاط حمل کروانے والی عورتوں کی شرح 33فیصد ہے۔[6] وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس کی سب کمیٹی کے سامنے فوج میں ملازم متعدد
[1] صراط مستقیم ، برمنگھم ، فروری / مارچ 1990ء
[2] اردو نیوز ، جدہ ، 16اکتوبر1997ء
[3] اس طرز معاشرت کا غیر مسلم بچوں پر جو اثر ہے وہ تو ہے ہی، مغرب میں مقیم مسلمان بچوں پر اس کے اثرات کا اندازہ درج ذیل واقعات سے لگایا جاسکتا ہے جو روزنامہ ’’جنگ ‘‘لندن نے 25اکتوبر1992ء کی اشاعت میں شائع کیا ہے۔’’برطانیہ میں مقیم مسلمان والدین سے اپیل کی جاتی ہے کہ چونکہ سیکنڈری سکول کی لڑکیاں عموماً اخلاقی اور جنسی حملوں کا آسانی سے شکار بن جاتی ہیں اور اس طرح قبل از وقت مائیں بن جاتی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ لڑکیوں کو اپنے بوائے فرینڈ سے ’’NO‘‘ کہنے میں تردد ہوتا ہے، لہٰذا والدین سے گزارش ہے کہ وہ اپنی بچیوں کو ’’NO‘‘ کہنے کی تربیت دیں۔(صراط مستقیم ، برمنگھم ، نومبر/ دسمبر 1992ء)
[4] نوائے وقت ، 30دسمبر1991ء
[5] Al-Jumua Monthly Madision (U.S.A) 20 Oct, 1997
[6] Just the Facts Dayton Right To Life U.S.A