کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 156
اَہَمِیَّۃُ حُقُوْقِ الزَّوْجَۃِ بیوی کے حقوق کی اہمیت مسئلہ 187 عورت کے حقوق کی قانونی حیثیت وہی ہے جو مرد کے حقوق کی ہے۔ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرٍو بْنِ الْاَحْوَصِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : حَدَّثَنِیْ اَبِیْ اَنَّہٗ شَہِدَ حَجَّۃَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاثْنٰی عَلَیْہِ وَ ذَکَرَ وَ وَعَظَ وَ ذَکَرَ فِی الْحَدِیْثِ قِصَّۃً فَقَالَ ((أَلاَ وَاسْتَوْصُوْا بِالنِّسَائِ خَیْرًا فَاِنَّمَا ہُنَّ عَوَانٌ عِنْدَکُمْ … أَلاَ اِنَّ لَکُمْ عَلٰی نِسَائِ کُمْ حَقًّا وَ لِنِسَائِکُمْ عَلَیْکُمْ حَقًّا…)) اَلْحَدِیْثُ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (حسن) حضرت سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں جو کہ حجتہ الوداع میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک خطبہ میں )اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء فرمائی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی اس حدیث میں یہ بات بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لوگو!سنو ،عورتوں کے حق میں خیراوربھلائی کی بات قبول کرو وہ تمہارے پاس قیدیوں کی طرح ہیں،خبردار رہو! مردوں کے عورتوں پر حقوق (ویسے ہی )ہیں (جیسے )عورتوں کے مردوں پر حقوق ہیں۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 188 عورت کے حقوق ادا کرنا واجب ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((یَا عَبْدَ اللّٰہِ ! اَلَمْ اُخْبِرْ اَنَّکَ تَصُوْمُ النَّہَارَ وَ تَقُوْمُ اللَّیْلَ ؟)) قُلْتُ : بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! قَالَ ((فَلاَ تَفْعَلْ وَ اَفْطِرْ وَ نَمْ فَاِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَیْکَ حَقًّا وَ اِنَّ لِعَیْنِکَ عَلَیْکَ حَقًّا وَاِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَیْکَ حَقًّا )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے عبداللہ رضی اللہ عنہ !مجھے
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 929 [2] کتاب النکاح ، باب لزوجک علیک حق