کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 15
عریاں تصویریں اتروانا ، کلبوں ،سٹیج ڈراموں ، ناچ گھروں اور فلموں میں عریاں کردار ادا کرنا پوری سوسائٹی کا جزو حیات بن گیاجس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج مغرب میں ’’آزادی نسواں‘‘اور ’’حقوق نسواں ‘‘ کے نام پر عورتوں کا سربازار عریاں ہونا اور بن بیاہی ماں بننا ، کوئی عیب کی بات نہیں رہی۔ گزشتہ دنوں ایک امریکی سکول میں دو خاتون اساتذہ نے اناٹومی کی آٹھویں جماعت میں برہنہ ہو کر پڑھانے کا انوکھا طریقہ استعمال کیا ۔ دونوں خواتین اساتذہ کا استدلال یہ تھا کہ اس خشک مضمون میں اس طرح طلباء و طالبات کی دلچسپی برقرار رکھی جاسکتی ہے۔ [1]اٹلی میں مسولینی کی پوتی نے اسمبلی کی ممبر شپ کے لئے برہنہ ہو کر حاضرین سے خطاب کیا اور ووٹ مانگے ۔[2] دنیا میں حقوق انسانی کے سب سے بڑے علمبردار امریکہ کی ریاست انڈیانا مین نیکڈسٹی کے نام سے ایک شہر آباد ہے جس کے باشندوں کے جسم پر زمین و آسمان نے لباس نام کی کبھی کوئی چیز نہیں دیکھی ، وہاں ہر سال پوری دنیا کی مادر زاد برہنہ ہونے کی شوقین عورتوں کے ’’ویمن نیو ورلڈ‘‘ مقابلے ہوتے ہیں۔
1996ء میں فرانس کے صدرشیراک کی بیٹی کلاڈ کے ہاں شادی کے بغیر بچی کی پیدائش ہوئی تو کلاڈ نے بچے کے والد کا نام بتانے سے انکار کردیا لیکن باپ کے ماتھے پر شکن تک نہ آئی ۔[3] امریکہ کے سابق صدر ریگن کی بیوی نینسی ریگن نے انکشاف کیا ہے کہ جب میں نے ریگن سے شادی کی تھی ، اس وقت امید سے تھی ، سات ماہ بعد ہمارے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ۔[4] برطانوی پارلیمنٹ کے انتخابات 1997ء میں ایک ایسی خاتون نے حصہ لیا جو گزشتہ 18سال سے نکاح کے بغیر اپنے بوائے فرینڈکے ساتھ رہ رہی تھی جس سے اس کے تین بچے ہیں۔ یہ خاتون سکول انسپکٹر اور مجسٹریٹ بھی رہ چکی ہے۔[5] برطانیہ کی بننے والی ملکہ ڈیانا نے ٹیلی ویژن پر اپنے خاوند کی موجودگی میں دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنے جنسی تعلقات کا بڑی بے تکلفی کے ساتھ اعتراف کیا ۔[6] امریکہ کے صدربل کلنٹن کے جنسی اسکینڈلز اب تک اخبارات کی زینت بنتے چلے آرہے ہیں۔[7] امریکہ کے بشپ اعظم اور دنیائے عیسائیت کے عظیم مبلغ ’’جمی سواگرٹ‘‘ نے امریکی ٹیلی ویژن میں بیوی کی موجودگی میں اپنے جنسی گناہوں کا اعتراف کیا ۔[8] اس کا صاف مطلب
[1] ہفت روزہ تکبیر ، 19دسمبر1996ء
[2] مجلہ الدعوۃ ، ستمبر1995ء
[3] ہفت روزہ تکبیر ، 6ستمبر1997ء
[4] مساوات ، 25اکتوبر1989ء
[5] ہفت روزہ تکبیر ، 29مارچ 1997ء
[6] ہفت روزہ تکبیر16جنوری 1997ء
[7] تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو ہفت روزہ تکبیر 20جنوری 1994ء
[8] ہفت روزہ تکبیر 17مارچ 1988ء