کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 130
18 مائیاں پڑنے کی رسم اداکرنا۔ 19 محرم اور عید کے مہینوں میں شادی نہ کرنا۔ 20 اپنی حیثیت سے بڑھ کر ولیمہ کی دعوت کرنا۔ 21 یونین کونسل میں رجسٹریشن کے بغیر نکاح(یاطلاق)کو غیر موثر سمجھنا۔ 22 ناچ گانے کا اہتمام کرنا۔ 23 مردوں،عورتوں کی الگ الگ یا مخلوط محفلوں کی تصاویربنانااور ویڈیوفلمیں تیارکرنا۔ 24 قرآن مجید سے نکاح کرنا۔[1] 25 نکاح کے وقت مسجد کے لئے کچھ روپے وصول کرنا۔ 26 لڑکے والوں سے پیسے لے کر ملازموں کو’’لاگ‘‘دینا۔ 27 طلاق کی نیت سے نکاح کرنا۔ 28 دوران حمل نکاح کرنا۔ 29 نکاح ثانی کے لئے پہلی بیوی سے اجازت حاصل کرنا۔
[1] یادرہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ایک صوبے،سندھ میں جاگیرداراور وڈیرے آج بھی وہی سوچ رکھتے ہیں جوچودہ سو سال پہلے زمانہ جاہلیت میں عربوں میں پائی جاتی تھی جس کا قرآن مجید نے ان الفاظ میں ذکر کیاہے’’وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمْ بِالْاُنْثٰی ظَلَّ وَجْہُہٗ مُسْوَدًّا وَّہُوَ کَظِیْمٍ،یَتَوَارٰی مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْئِ مَا بُشِّرَ بِہٖ اَیُمْسِکُہٗ عَلٰی ہُوْنٍ اَمْ یَدُسُّہٗ فِیْ التُّرَابِ‘‘ ’’جب ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیدا ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کے چہرے پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ خون کا گھونٹ پی کر رہ جاتاہے لوگوں سے چھپتا پھرتاہے کہ اس بری خبر کے بعد کیا کسی کو منہ دکھائے سوچتاہے کہ ذلت کے ساتھ بیٹی کو لئے رہے یا مٹی میں دبادے؟(سورہ نحل،آیت نمبر59-58)چنانچہ وڈیرے اور جاگیرداراپنی جاگیروں کو تحفظ دینے کے لئے اور کسی کو اپنا داماد بنانے کی ’’ذلت‘‘سے بچنے کے لئے اپنی بیٹیوں کا نکاح قرآن سے کردیتے ہیں جس کے لئے لڑکی کو باقاعدہ ہار سنگھار کرکے سرخ عروسی جوڑا پہنایا جاتاہے،مہندی لگائی جاتی ہے،گیت گائے جاتے ہیں لڑکی کا گھونگھٹ نکال کر سہیلیوں کے جھرمٹ میں بٹھایا جاتا ہے اور اس کے برابر ریشمی جزداںمیں سجاہوا قرآن رحل پر رکھا جاتاہے’’مولوی صاحب‘‘کچھ الفاظ پڑھتے ہیںتب بڑی بوڑھیاں قرآن اٹھا کر دلہن کی گود میں رکھ دیتی ہیںدلہن قرآن کو بوسہ دیتی ہے اور اقرار کرتی ہے کہ اس نے اپنا حق (نکاح) قرآن کو بخش دیا۔اس پر حاضرین مجلس ظالم باپ اور مظلوم بیٹی کو مبارکباد دیتے ہیں،اپنا حق نکاح قرآن کو بخشنے کے بعد اس لڑکی کا نکاح کسی مرد سے حرام پاتاہے دلہن لڑکی سے’’بی بی‘‘بن کر روحانیت کے درجہ پر فائز ہوجاتی ہے یوں جاگیر داراپنی جاگیریں اور ’’عزت‘‘تو بچالیتاہے لیکن بیٹی کے ارمانوںکو ہمیشہ کے لئے درگور کردیتاہے ظلم کی ریت وہی ہے صرف طریق واردات بدلاہے۔ عقل عیار ہے سو بھیس بنالیتی ہے۔(تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو ہفت روزہ تکبیر29جون،1995ء قرآن سے شادی کی ایک ظالمانہ رسم)