کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 13
4 کم عمر بیوی سے اس کی مرضی کے بغیر ازدواجی تعلق قائم کرنے کو زنا قرار دیاجائے۔ ہمیں یہ اعتراف کرنے میں قطعاً کوئی تامل نہیں کہ چادر اور چار دیواری کے اندر مجموعی طور پر عورت بہت مظلوم ہے ۔[1] اس کی داد رسی ہونی چاہئے ۔ معاشرے میں اسے باعزت اور باوقار مقام ملنا چاہئے ، لیکن غورطلب بات یہ ہے کہ مذکورہ سفارشات میں کون سی سفارش ایسی ہے جس سے کسی مسلمان خاتون کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوسکتا ہے یا اس کی مظلومیت کی تلافی ہو سکتی ہے؟ مذکورہ سفارشات در حقیقت اسلامی طرز معاشرت کو مکمل طور پر مغربی طرز معاشرت میں بدلنے کی سعی نامراد ہے۔ حکمرانوں کے اس اسلام دشمن رویئے کے ساتھ ساتھ آج کل ہماری فاضل عدالتیں جس زور و شور سے گھروں سے آشناؤں کے ساتھ فرار ہونے والی لڑکیوں کے بارے میں ’’ولی کی اجازت کے بغیر نکاح جائز ہے۔‘‘ [2]کے فتوے صادر فرمارہی ہیں۔ اس سے تہذیب مغرب کے پرستاروں کے حوصلے اور بھی بلند ہوئے ہیں اور رہی سہی کسر مغربی طرز معاشرت کی دلدادہ خواتین نے ’’تحریک نسواں ‘‘، ‘‘تنظیم آزادی نسواں‘‘ ، ’’وومنز فورم ‘‘ ، ’’ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن فورم‘‘ جیسی تنظیمیں بنا کر پوری کردی ہے۔[3] قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے گزشتہ نصف صدی سے مسلسل انگریزی سانچہ میں ڈھلی ہوئی نسلیں تیار کرتے آرہے ہیں ۔ وہی افرادآج اس ملک کے کلیدی عہدوں پر بیٹھے مغرب کے بے دام سرکاری وکیلوں کا کردار ادا کررہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ عورت کو عزت اور وقار مغربی طرز معاشرت میں حاصل ہے یا اسلامی طرز معاشرت
[1] (بقیہ حاشیہ گزشتہ صفحہ سے)… ایک اور خبر بلا تبصرہ ملاحظہ فرمائیں’’حکومت پاکستان نے روزگار سکیم کے تحت قرضہ حاصل کرنے کی خواہشمند خواتین کے بارے میں طے کیا ہے کہ یہ قرض ان خواتین کو ملے گا جو اپنے علاقہ کے مجسٹریٹ سے اس بات کا سرٹیفیکیٹ پیش کریں گی کہ وہ پردہ نہیں کرتیں۔ (روزنامہ خبریں، یکم ستمبر1994ء) [2] ملاحظہ ہوروزنامہ خبریں 22فروری 1997اورروزنامہ نوائے وقت 11مارچ 1997ء [3] اس قسم کی تنظیمیں خواتین پر ہونے والے ظلم اور زیادتیوں کے سد باب کے لئے کس قسم کی جدوجہد فرمارہی ہیں اس کا اندازہ درج ذیل دو خبروں سے لگایا جاسکتا ہے۔ 1۔’’1994ء میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر پاکستان میں مختلف خواتین کی تنظیموں نے حکومت سے درج ذیل مطالبا ت کئے۔1 ایک سے زائد شادیوں پر پابندی عائد کی جائے اور اسے قابل تعزیر جرم قرار دیاجائے 2 حدود آرڈی ننس ، قانون شہادت ، قصاص اور دیت آرڈی ننس منسوخ کئے جائیں 3 عورتوں اور مردو ں کو تمام امور میں مساوی حقوق دیئے جائیں ۔‘‘ (جنگ 9مارچ 1994ء) 2۔’’1997ء میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر پاکستان وومنز فورم کے زیر اہتمام مختلف تنظیموں سے وابستہ خواتین نے لاہور کی ایک شارع عام پر رقص کرکے عالمی یوم خواتین منایا ۔‘‘ (اردو نیوز، جدہ ، 10مارچ 1997ء)