کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 12
مذکورہ بالا خبروں سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہمارے معاشرے میں چادر اور چاردیواری کے اندر کی زندگی کس قدر المناک بن چکی ہے ۔ اس صورت حال کا تقاضا یہ تھا کہ ہمارے ارباب حل و عقد ، دانشور، اور پڑھے لکھے مرد وخواتین اسلامی تعلیمات کی طرف رجوع کرتے ۔ ازدواجی زندگی میں اسلام نے مرد اور عورت کو جو حقوق عطا فرمائے ہیں ان کا تحفظ کیا جاتا ، لیکن یہ حقیقت بڑی افسوس ناک ہے کہ گزشتہ پچاس برس سے وطن عزیز میں ایسا طبقہ حکمرانی کرتا چلا آرہا ہے جو مغربی طرز معاشرت سے اس قدر مرعوب ہے کہ اپنے تمام مسائل کا حل اسی طرز معاشرت کی پیروی میں سمجھتا ہے۔ حال ہی میں سپریم کورٹ کے ایک جج کی سربراہی میں قائم کئے گئے ۔ خواتین کے حقوق سے متعلق کمیشن نے حکومت کو جوسفارشات پیش کی ہیں وہ اس حقیقت کا واضح ثبوت ہیں ۔ چند سفارشات ملاحظہ ہوں:
1 بیوی کی مرضی کے بغیرازدواجی تعلق کو جرم قرار دیا جائے اور اس کی سز ا عمر قید رکھی جائے۔[1]
2 120دن کے حمل کو ساقط کروانے کے لئے عورت کو قانونی تحفظ دیا جائے۔
3 شوہر کی مرضی کے بغیر بیوی کو نس بندی کا آپریشن کروانے کی اجازت دی جائے۔[2]
[1] یاد رہے مغربی طرز معاشرت میں بیوی کی مرضی کے بغیر ازدواجی تعلق قائم کرنا جرم ہے جس کی سزا قید ہے ۔ لندن میں ایک عورت نے اپنے شوہر کے خلاف مقدمہ دائر کیا کہ اس نے میری مرضی کے بغیر مجھ سے ازدواجی تعلق قائم کیا ہے جس پر جج نے فیصلہ میں لکھا کہ عورت بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک برطانوی شہری بھی ہے ۔ شہری ہونے کی حیثیت سے اسے آزادی کا حق حاصل ہے ۔ جس میں شوہر مداخلت نہیں کر سکتا، لہٰذا شوہر کو زنا بالجبر کا مجرم قرار دے کر ایک ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔ (البلاغ ، بمبئی ، اکتوبر 1995ء)
[2] دوسری اور تیسری سفارش دراصل اسی پروگرام پر عمل درآمد کا حصہ ہے جو اقوام متحدہ کی زیر سرپرستی قاہرہ کانفرنس (منعقدہ 1994ء) اور بیجنگ کانفرنس (منعقدہ 1995ء) میں طے کیا گیا ۔ عالمی طاقتوں کا یہ پروگرام درحقیقت ’’آبادی و ترقی‘‘ ، ’’بہبود آبادی‘‘ اور’’حقوق نسواں‘‘ جیسے دلفریب نعروں کے پردے میں پوری دنیا میں فحاشی اور بے حیائی پھیلانے اور مغربی طرز معاشرت کو مسلمان ممالک میں زبردستی مسلط کرنے کا پروگرام ہے۔ مذکورہ کانفرنسوں کی تجاویز کا حاصل یہ ہے کہ 1 اسقاط حمل کو عورتوں کا حق قرار دیاجائے اور اسے قانونی تحفظ حاصل ہو2نکاح کے بغیر جنسی تسکین کے حصول کو آسان بنایاجائے 3شادی کے لئے عمر کا تعین کیاجائے اور اس سے پہلے شادی کرنے والے کو سزا دی جائے4 ہم جنس پرستی کی اجازت دی جائے5 مانع حمل ادویات اور تدابیر کو عام کیا جائے6سکولوں اور کالجوں میں مخلوط تعلیم عام کی جائے8پرائمری سکولوں سے جنسی تعلیم کا اہتمام کیا جائے۔
یاد رہے کہ قاہرہ اور بیجنگ کانفرنسوں سے قبل اقوام متحدہ 1975ء میں میکسیکو ، 1980ء میں کوپن ہیگن اور 1985ء میں نیروبی میں ایسی ہی کانفرنسیں منعقد کرچکی ہے۔ قاہرہ اور بیجنگ کانفرنس کی تجاویز پر عمل درآمد کے لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 43ہزار نو عمر لڑکیاں گائوں گائوں مردوں اور عورتوں کو کنڈوم سمیت ضبط ولادت کے دوسرے طریقوں کے استعمال کی تعلیم دے رہی ہیں۔ اس مقصد کے لئے ایک لاکھ لڑکیوں کی فوج کی تیاری کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ (تکبیر ، 4دسمبر1997ء) ……………