کتاب: نکاح کے مسائل - صفحہ 11
سسرال کا یکجا رہنا محال ہوجاتا ہے۔
والدین کے ہاں بیٹی کا پیدا ہونا زمانہ جاہلیت کی طرح آج بھی برا سمجھاجاتا ہے ۔ بچی کی تعلیم و تربیت ، اس کی عصمت و عفت کی حفاظت ، مناسب رشتے کی تلاش ، رسم و رواج کے مطابق جہیز کی تیاری اور اسی قسم کے دوسرے مسائل ، بیٹیوں کے پیدا ہوتے ہی والدین کی نیندیں حرام کردیتے ہیں۔
یہ مسائل معاشرے کی اس اکثریت کے ہیں جو معمول کے مطابق زندگی بسر کررہی ہے ورنہ استثنائی واقعات اس قدر لرزہ خیز ہیں کہ الحفیظ والاماں ۔ چند خبروں کی سرخیاں ملاحظہ ہوں:
1 بیٹی کی شادی پر جھگڑے میں خاوند نے ساتھیوں کی مدد سے ٹانگیں اور ہاتھ کاٹ کر بیوی کو پھانسی دے دی۔[1]
2 مرضی کار شتہ نہ کرنے پر بیٹے نے باپ کو گولی مار دی۔[2]
3 دوسری شادی کی اجازت نہ دینے پر بیوی کو گولی ماردی۔[3]
4 شادی شدہ عورت نے اپنے آشنا سے مل کر خاوند کو قتل کردیا۔[4]
5 دوسری شادی کرنے پر ماں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔[5]
6 لو میرج میں ناکامی پر دل برداشتہ جوڑے نے اپنے اپنے گھر میں زہر کھا کر خود کشی کرلی۔[6]
7 بیوی عدالت سے خلع لینا چاہتی تھی ، شوہر نے بیوی پر تیزاب پھینک دیا ، حالت بگڑنے پر بدکاری کا مقدمہ درج کروادیا۔[7]
8 بہن کو طلاق ملنے پر تین بھائیوں نے بہنوئی کے باپ کو قتل کردیا۔[8]
9 لو میرج کرنے والی لڑکی کو دارا الامان سے عدالت لے جاتے ہوئے گولی ماردی گئی، نماز جنازہ میں نہ میکے والے شریک ہوئے نہ سسرال والے، شوہر پہلے ہی جیل میں تھا۔[9]
10 اولاد نہ ہونے پر شوہر نے زندگی عذاب بنادی ، طلاق چاہئے ، دارالاماں میں مقیم لڑکی کا مطالبہ۔[10]
[1] نوائے وقت ، لاہور 22اگست 1997ء
[2] اردو نیوز، جدہ ، 16نومبر1997ء
[3] جنگ ، 11نومبر 1997ء
[4] نوائے وقت ، لاہور 18اگست 1997ء
[5] نوائے وقت ،لاہور ، 11اگست 1997ء
[6] نوائے وقت ، لاہور 11اگست 1997ء
[7] نوائے وقت ، لاہور، 13جولائی 1997ء
[8] نوائے وقت ، لاہور، 29جولائی 1997ء
[9] جنگ ،30جولائی 1997
[10] صحافت ، لاہور 25اگست 1997