کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 84
تقلید سے دور رہو:
امام ذھبی رحمتہ اللہ علیہ:
لکھتے ہیں کہ:’’صادق المصدوق ، امام المتقین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا ہر امام کے قول پر عمل بھی ہوسکتا ہے اور اسے ترک بھی کیا جا سکتا ہے۔ کتنا تعجب ہے اس عالم پر جو یہ جانتے ہوئے بھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول صریح احادیث اس کے امام کے مذہب کے خلاف ہیں ، پھر بھی دین کی ہر بات میں وہ معین امام کی تقلید فرض سمجھتا ہے۔‘‘
(تذکرہ الحفاظ : ۱ / ۳۷ اردو)
محدث یمن مقبل بن ھادی رحمہ اللہ کی نصحیت:
استاد محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ لکھتے ہیں ، شیخ مقبل بن ہادی الیمنی رحمتہ اللہ علیہ نے کہا :’’ التقلید حرام ، لا یجوزلمسلم أن یقلد فی دین اللہ ۔۔۔‘‘
(تحفۃ العجیب علی أ سئلہ الحاضر والغریب : صفحہ : ۲۰۵)
’’ تقلید حرام ہے ، کسی مسلمان کے لئے جایز نہیں ہے کہ اللہ کے دین میں تقلید کرے۔‘‘
اور کہا :’’ فا لتقلید لا یجوز والذین یبیحون تقلید العالی العالم نقول لھم : أین الدلیل !‘‘
(تحفتہ العجیب علی أ سئلہ الحاضر والغریب : صفحہ : ۲۶)
’’یعنی تقلید جائز نہیں ہے اور جو لوگ عامی(جاہل) کے لئے تقلید جائز قرار دیتے ہیں ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ(اس کی( دلیل کیا ہے ؟ اور کہا
نصیحتی لطلبۃ العلم : الا بتعاد عن التقلید ، قال اللّٰہ سبحان و تعالیٰ : لا تقف لیس لک بہ علم ۔‘‘(غارۃ الا شرطۃ علی أھل الجھل وا لسفسطۃ :۱۱ ، ۱۲)
میرے طالب علموں کے لئے یہ نصیحت ہے کہ ’’ وہ تقلید سے دور رہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اور جس کا تجھے علم نہ ہو اس کے پیچھے نہ چل ۔‘‘
(بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم : ۲۳)