کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 82
علم لوگوں کے فائدہ کے لئے سیکھنا چاہیے: ایک دفعہ متعدد ائمہ کامجمع تھا ۔ امام اوزاعی بھی موجود تھے ، ولید بن حلم نے پوچھا : آپ حضرات نے علم کس لئے حاصل کیا ہے؟ ، سب نے کہا اپنی ذات کے لئے، مگر ابن ِ جریح رحمہ اللہ بولے میں نے علم لوگوں کے فائدے کے لئے حاصل کیا ہے۔‘‘ (تہذیب التہذیب : ۱۰ / ۴۰۴ ) اساتذہ کی خدمت کرنا اللہ تعالیٰ علم سے نواز دے گا،امام سفیان بن عیینہ کو باپ کی نصیحت: باپ نے ایک دن کہا :’’ پیارے بیٹے ! بچپن کا زمانہ ختم ہوا اور تم اب سن شعور کو پہنچے ۔ اب پورے طور سے خیر کی طلب یعنی حصول علم دین میں لگ جاؤ مگر اس راہ میں سب سے زیادہ ضروری چیز یہ ہے کہ اہلِ علم کی اطاعت و خدمت کی جائے ۔ اگر تم ان کی اطاعت و خدمت کروگے تو علم و فضل سے بہرہ مند ہوگے۔‘‘ (تہذیب الاسماء : ۱ / ۲۴۵) افسوس کے آج کا با پ ایسی نصیحت اپنی اولاد کو نہیں کرتا شاید یہی وجہ ہے کہ آج کے طلبا وہ محدثین کی صفات کے حامل پیدا نہیں ہورہے ۔ علم والاجاہلوں کی طرح نہیں ہوتا: فرماتے ہیں :’’ ضروریاتِ زندگی کی طلب دنیا کی محبت نہیں ہے۔فرمایا : اگر میرا دن کم عقلوں کی طرح اور میری رات جاہلوں کی طرح غفلت کی طرح گزرے تو پھر میں نے جو علم حاصل کیا ہے وہ بے فائدہے۔‘‘