کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 80
روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے امام سفیان سے کہا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جس سے مجھے نفع ہو اور جب میں خدا کے پاس جاؤں تو کہہ سکوں خدایا! یہ بات مجھے سفیان نے بتائی تھی۔ میری نجات ہوجائے اور اس کی ذمہ داری آپ پر عائد ہو فرمانے لگے لکھو: بسم اللّٰہ الرحمٰن الر حیم ، قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے ۔ اسی کی طرف سے شروع ہوا اور اسی کی طرف لوٹے گا جو شخص اس کے خلاف اعتقاد رکھے وہ کافر ہے۔ ایمان قول، عمل اور نیّت کا نام ہے اور کم و بیش ہوتا ہے ، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ علی الا طلاق تمام صحابہ سے افضل ہیں ۔ پھر فرمایا: اے شعیب ! جو کچھ تم نے لکھا ہے اس کا تمہیں کچھ فائدہ نہ ہوگا جب تک یہ اعتقاد نہ رکھو کہ موزوں پر مسّح کرنا جائز ہے ، نماز میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا افضل ہے۔ تقدیر پر ایمان لانا ضروری ہے ہر بادشاہ عادل یا ظالم کے جھنڈے تلے جمع ہو کر کفّار سے جہاد کرنا قیامت تک جاری رہے گا ۔ ہر نیک و بد کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ۔ میں نے پوچھا اے عبد اللہ !تمام نماز میں ہر نیک اور نیک و بد کے پیچھے کیسے پڑھ سکتے ہیں ؟ بولے نہیں ، صرف نماز جمعہ اور نماز عید کا یہ حکم ہے باقی نمازوں میں تمہیں اختیار ہے وہ اسی شخص کے پیچھے پڑھو جس کے سنّت پر کار بند ہونے کا تمہیں یقین ہے ۔ (تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۱۷۵) صحیح حدیث میں شک نہ کرو امام اوزاعی رحمہ اللہ نے فرمایا :’’ جب تم کو کوئی حدیث نبوی بسند سے مل جائے تو پھر اس میں چون چراں کی گنجائش نہیں ۔ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ کہتے تھے وہ اللہ کے مبلغ کی حیثیت سے کہتے تھے ۔ اور فرمایا کرتے تھے : حقیقی علم وہ ہے جو صحابہ کرام رضی تعالیٰ عنھم سے ثابت اور منقول ہو اور جو ان سے ثابت نہ ہو وہ علم نہیں ہے۔ ولید کا