کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 79
ففھم ألیھا أخری ۔‘‘ ( الزہد : ۱۰۶، الفوائد : ۱ / ۲۰۶)
تیرے لئے اس علم میں کوئی خیر نہیں جس پر عمل نہیں انھوں نے کہا کہ اس کی مثال لکڑیوں کو اکٹھا کرنے والے آدمی کی طرح ہے جس نے ایک گٹھا بنا یا پھر اس کو اٹھا نے کی کوشش کی لیکن اٹھانے سے عاجز رہا ، پھر اس گٹھے میں اور لکڑیاں ڈالنے لگا۔
حقیقی عالم کون ہے؟:
امام ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’لا یکو ن عا لم عالماحتیٰ تکون فیہ ثلاث خصال : لا یحقر من دو نہ، ولا یحسد من فوقہ ، ولا یأ خذ علیٰ علمہ دنیا۔‘‘
( دوا ء القلوب : ۱۹۳، الفوائد: ۱ / ۲۰۴)
’’کوئی عالم اس وقت تک عالم نہیں بن سکتا جب تک اس میں تین خصلتیں نہ ہوں :’’ اپنے سے کم علم والے کو حقیر نہ سمجھے اور جو اپنے سے زیادہ علم والے سے حسد نہ کرے اور اپنے علم کے بدلے دنیا حاصل نہ کرے۔‘‘
استاد کے آنے تک مذاکرے یا نماز میں مصروف رہنا :
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ہم ایک شیخ الحدیث کے پاس تحصیل ِ علم کے لئے حاضر ہوئے اور اس کے آنے تک بیٹھ کر علمی باتیں کرنے لگتے تو اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر نماز میں مصروف ہوجاتے۔‘‘ ( تذکرۃالحفاظ : ۲ / ۳۵۱)
سنّتِ رسول کے متعلق ایسی نصیحت جس کا نفع ہو،اما م ذھبی رحمہ اللہ :
امام ذھبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں لالکائی اپنی سند سے کتاب السنہ ، میں شعیب بن حرب سے