کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 75
میانہ روی اختیار کرنا بدعت میں جدوجہد کرنے سے کہیں افضل ہے۔
( تذکرۃالحفاظ ج ۱/ ص ۳۷)
حافظ ِ قرآن کی صفات :
حافظ قرآن انتہائی عاجز
متقی اور محنتی ہونا چاہیے
جتنا تقوی زیادہ ہو گا اتنی اللہ تعالیٰ کی مدد زیادہ شامل حال ہو گی
قرآن و حدیث کو لازم پکڑو :
ابو العالیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں ، ایک آدمی نے آپ سے کہا ، مجھے کچھ وصیت فرمائیے’’ بولے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنا امام بناؤ ۔ پھر اس کے ہر حکم اور ہر فیصلہ پر راضی ہو جاؤ ۔ اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے درمیان اپنا نائب مقرر فرماگئے ہیں ۔ یہ ایسا شفیع ہے جس کی ہر سفارش مقبول ہے اور ایسا شاہد ہے جس کی شہادت پر اعتراض نہیں ۔ اس میں تمہارا اور تم سے پہلے لوگوں کا ذکر ہے۔ اس میں تمہارے عمل سے تعلق رکھنے والے تمام احکام مذکور ہیں ۔نیز اس میں تمہاری اور بعد کی سب خبریں درج ہیں ۔‘‘ (تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۳۸ اردو)
کسی پر تنقید نہ ،کر ظلم نہ کر، یتیم کے آنسوؤں سے بچو:
سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :’’اگر تو نے لوگوں پر تنقید کی تو لوگ تجھ پر تنقید کریں گے، اگر تو نے ان کو چھوڑ دیا(یعنی تنقید کی( لوگ تجھے نہیں چھوڑیں گے(یعنی تیرے ساتھ جڑے رہیں گے، اگر تو ان سے دور بھاگا وہ تجھے پائیں گے۔ پس عقلمند وہی ہے جس نے اپنے آپ کو اپنی فقیری کے دن(قیامت)قیامت کے لئے مخصوص کرلیا ،اللہ تعالیٰ کے نزدیک غصہ کو ضبط کرنے سے زیادہ پسندیدہ کوئی گھونٹ نہیں