کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 66
میرے ہاں بسر کی اور فرمانے لگے: میں آج دن بھر مشغول رہا ہوں اور تم سائے میں بیٹھ کر حدیث پڑھا رہے ہواور طلبا ہاتھوں میں قلمیں لئے دھوپ میں بیٹھے تھے، آئندہ ایسا نہ کرنا جب بیٹھو تو دوسرے لوگوں کے ساتھ بیٹھو۔‘‘ ( تذکرۃ الحفاظ ج ۲/ ص ۳۰۲)
یاد رہے اگر مجبوری ہے تو پھر استاد کا سائے میں بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے مثلاََ زیادہ گرمی کی وجہ سے بعض حضرات کو الرجی ہو جاتی ہے دھوپ میں بیٹھنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے:
امام ایوب سختیانی رحمہ اللہ :
امام ابو سختیانی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے :’’انسان کو اللہ سے ڈرنا چاہیے ، اگر وہ زُہد اختیار کرے تو اسے اپنے آپ کو زُہد کے لوگوں کے لئے عذاب نہیں بنانا چاہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایوب اپنے زُہد کو مخفی رکھتے تھے۔ سلام کہتے ہیں ایوب ساری رات قیام اللیل میں مصروف رہتے تھے مگر اس کو کسی پر ظاہر نہیں ہونے دیتے تھے ۔ صبح ہوتی تو بلند آواز سے بولتے جیسے وہ ابھی بیدار ہوئے ہیں ۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ ج ۱/ ص ۱۴۰)
علما کو علمِ دین دنیا کی غرض کے لئے نہیں پڑھنا چاہیے:
امام سفیان ثوری فرماتے ہیں :’’عالم دین کا طبیب ہے اور مال(درہم و دینار)دین کا مرض ہے جب طبیب ہی مرض کو اپنی جیب میں ڈالے تو دوسرے کا علاج کس طرح کرے گا۔‘‘ ( تذکر ۃالحفاظ ج ۱/ ص ۱۷۳)ڈاکٹر حماد لکھوی حفظہ اللہ نے ایک درس میں کہا کہ مدارس میں زیر تعلیم طلبہ اگر آپ کا مقصود دنیا ہے تو یہ درس نظامی ہلاکت ہے ۔
فتویٰ دینے میں احتیاط :
علماء کو فتویٰ دینے میں احتیاط کرنی چاہیے اگر کسی مسئلے پر مکمل تحقیق نہیں ہے تو اس پر فتویٰ کبھی نہیں دینا چاہئے جب تحقیق ہوجائے تو تب دینا چاہیے۔ فتویٰ دیتے وقت