کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 64
کوئی شخص ہوکر کیسے ہوتا ہے؟‘‘ (تذکرۃ الحفاظ ج۱/ ص ۱۴۵)
سفیان تو انھیں اسے اس طرح فرماتے ہیں کہ:’’میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے علم سے برابر برابر نجات پاجاؤں ۔اس کا مجھے نفع نہ ہو اور نہ نقصان ہو پھر تمام اعمال سے مجھے علمِ حدیث کا خطرہ ہے۔‘‘ (تذکرۃالحفاظ ج ۱ ص/ ۱۷۳)
۱۔ محمد بن منکدر :
ایک رات تہجد پڑھتے وقت آپ بے حد روئے آپ کے بھائیوں نے سبب پوچھا تو فرمایا !یہ آیت پڑھ کر مجھ پر خوف طاری ہوگیا تھا۔
’’ وبدا لھم من اللّٰہ مالم یکونو ا یحتسبون ‘‘ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے وہ گناہ ظاہر کئے جائیں گے جو ان کے وہم میں بھی نہیں ہوں گے‘‘ نزع کے وقت بھی اُن پر بہت گبھراہٹ طاری ہوئی تھی کہتے تھے میں اس آیت سے ڈرتا ہوں ، مجھے اندیشہ ہے اللہ تعالیٰ میری کوئی ایسی لغزش نہ ظاہر کردے جو میرے وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔‘‘
(تذکرۃالحفاظ ج ۱/ ص ۱۱۸)
۲۔ امام ایوب سختیانی رحمہ اللہ :
اما م مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں :ہم ایوب کی مجلس میں حاضر ہوتے اور ان کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا تذکرہ کرتے تو وہ اس قدر روتے کہ ہم ان پر ترس کھانے لگتے۔‘‘
(تذکرۃالحفاظ ج ۱/ ص ۱۲۰)
۳۔منصورہ :
زیادہ کہتے ہیں کہ منصور کی رات رونے اور عبادت میں بسر ہوتی ۔صبح کے وقت آنکھوں میں سرمہ لگاتے اور اور سر میں تیل لگاتے اور تیل لگا کر بالوں اور ہونٹوں کو چمکا لیتے جیسے رات