کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 61
امام احمد بن اسحاق کہتے ہیں ۔’’میں نے محدثین میں ابراہیم بن ابی طالب سے زیادہ ہیبت ناک آدمی کو ئی نہیں دیکھا ۔ہم ان کی مجلس میں اس طرح خاموش بیٹھتے تھے جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھتے ہیں ۔ ایک دفعہ ابو زکریا عنبری نے چھینک لی، اور اسکو چھپانے کی بہت کوشش کی تو میں نے آہستہ سے ان کے کان میں کہا ڈرو مت تم خدا تعالیٰ کے سامنے تو نہیں بیٹھے ہو۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ ج۲/ ص ۴۵۰) کون سی کتب اہل علم کے پاس ہونی چاہیے: مجھے شیخ رفیق زاہد حفظہ اللہ مدرس دارالحدیث راجووال اوکاڑہ نے بتایا کہ ہمیں استاد محترم حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ نے نصیحت کی کہ ہر کسی کو لمبے چوڑے مکتبے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ہر اہل علم کے پاس ،فتح الباری ،مشکوۃ اور فتاوی ابن تیمیہ ضرور ہونا چاہئے ۔ بہت لوگوں کو خوش کرنے کی بہ نسبت ایک اللہ تعالیٰ کو خوش کرلینا زیادہ آسان ہے: یعقوب بن عبدالرحمٰن روایت کرتے ہیں ابو حازم کہا کرتے تھے :’’جس عمل کی سزا سے بچنے کے لئے تم موت کو ناپسند کرتے ہو اسے چھوڑدو پھر جب بھی تم مرو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا ، نیز فرمایا: جو بندہ اپنے اور اپنے اللہ تعالیٰ کے درمیان تعلق درست کرلیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے اور دوسرے بندوں کے درمیان باہمی تعلقات کو درست کردیتا ہے اور جو شخص اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان باہمی تعلقات بگاڑلیناہے اللہ تعالیٰ اس کے اور دوسرے بندوں کے درمیان تعلقات بگاڑدیتا ہے اس لئے بہت سے بندوں کو خوش کرنے