کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 56
آپ کو نصیحت ہے کہ کبھی عالمِ دین کا عیب بیان نہ کریں ۔ راقم نے اسی وقت کہا کہ شیخ صاحب آئندہ کے لئے اس کو لازم پکڑوں گا۔ ان شاء اللہ۔
چند لمحے بعد ایک شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کا اعلان ہوا تو وہی عالم مجھے کہنے لگے کہ یہ فوت والے شیخ الحدیث رحمۃ اللہ بے ذوق آدمی تھے انھیں مطالعہ کرنے کا اتنا شوق نہیں تھا !!!!!! خود میاں فصیحت اور دوسروں کو نصیحت۔
اللہ تعالیٰ ہماری غلطیوں سے درگزر فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
وہ بات جس کا تعلق شرعی مسئلہ سے ہو نام لے کر کسی کا رد کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اس کی مثالیں سلف و خلف میں بکثرت موجود ہیں ۔ بعض عامی لوگ اسے برا تصور کرتے ہیں اوراہل علم کے آپس میں علمی اختلافات کو دین پر مورد طعن ٹھہراتے ہیں جبکہ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اگر رد کرنے والے کا مقصد صرف اصلاح ہو ورنہ۔۔۔۔۔۔۔۔
زائد کتابوں کا کسی کو تحفہ دے دینا:
ایک دفعہ استاد محترم محدث العصر ارشاد الحق اثری حفظ اللہ فرمانے لگے :’’ہمیں مفصل سنن ابی داؤد شیخ البانی رحمہ اللہ کی تخریج والی مل گئی ہے ہم نے پوچھاکیسے ملی تو انھوں نے فرمایا: میں شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظ اللہ کے پاس ان کے مکتبہ میں بیٹھا ہوا تھا باتوں باتوں میں میں نے مفصل سنن ابی داؤد شیخ البانی رحمہ اللہ کا نام لیا تو انھوں نے مولانا عبد الرشید رحمتہ اللہ علیہ(راقم کے انتہائی محسن اور عربی استاد جن کے احسان میں پوری زندگی نہیں بھول سکتاان کے حالات پر ہم نے ایک مفصل کتاب بھی لکھ رکھی ہے ۔)والحمد اللہ( سے کہا کہ شیخ اثری صاحب کو مفصل سنن ابی داؤد شیخ البانی رحمہ اللہ والی لا کر دے دیں کیونکہ ہمارے پاس اس کے دو نسخے ہیں ۔