کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 55
صحابہ رضوان اللہ علیھم کے متعلق نصیحت
امام عبد الرزاق صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ بخدا ! میرا دل اس بات پر کبھی راضی نہیں ہوا کہ میں علی رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ پر فضیلت دوں ۔‘‘ (تذکرہ الحفاظ ج ۱/ ص ۲۷۹)
خاموش کب رہنا چاہیے اور کب بات کرنی چاہیے:
ابن سعد کہتے ہیں کہ وہ کہا کرتے تھے :’’ جو شخص بات کرے اور اپنی بات پر خوش ہونے لگے تو اس کو خاموش ہو جانا چاہیے اور اگر خاموش ہے اور خاموشی اسے تعجب میں ڈالتی ہے تو اسے بات کرنی چاہیے۔‘‘ (تذکرہ الحفاظ ج ۱/ ۱۲۷)
علما آپس میں ایک دوسرے کے عیب بیان نہیں کرتے تھے:
امام لیث رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ یحیٰ بن سعید رحمہ اللہ فرماتے تھے :’’ اہلِ علم وسیع الظرف ہوتے ہیں مفتیوں کا آپس میں اختلاف ہو تا ہے ایک کسی چیز کو حلال گردانتا ہے تو دوسرا اس کو حرام کہہ دیتا ہے پھر بھی وہ ایک دوسرے کے عیب بیان نہیں کرتے ہر مفتی کے سامنے پہاڑوں جیسے و زنی مسئلے پیش ہوتے ہیں اگر وہ اُنھیں حل کرلیتا ہے تو سمجھتا ہے کہ یہ بہت آسان مسئلے تھے۔‘‘ (تذکرۃالحفاظ ج ۱/ ص ۱۲۷)
امام سید اسد بن مبارک فرماتے ہیں ’’جب آدمی میں خوبیاں غالب ہوں تو اس کی برائیاں بیان نہیں کی جاتیں اور جب برائیاں غالب ہوں تو پھر اس کی خوبیوں کا تذکرہ لا حاصل ہے۔‘‘ (تذکرۃالحفاظ ج ۱/ ص ۲۱۹)
راقم الحروف ایک عالم دین کی خدمت میں حاضر ہوا اور رات ٹھہرنے کے بعد جب صبح واپس آنے کا ارادہ کیا تو کہا شیخ صاحب کوئی نصیحت فرمائیں تو وہ کہنے لگے : میری