کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 54
علما کی دعا :
امام حسن بصری رحمہ اللہ یہ دعا کیا کرتے تھے :’’الٰہی شرک ، غرور ، نفاق ، ریا ، فریب ، شہرت طلبی ، اور اپنے دین میں شک و شبہ سے ہمارے قلوب کو بچا، اے دلوں کو پھیر نے والے ہمارے دلوں کو اپنے دین پر قائم اور استوار رکھ اور صراطِ مستقیم کو ہمارا دین بنا ۔‘‘
مزید فرمایا ؛’’ قیامت کے دن تین آدمیوں کو بڑی شدید حسرت و ندامت ہوگی ۔۔۔۔ تیسرے وہ عالم ہیں جنہوں نے اپنے علم سے نہ خود کوئی فائدہ اُٹھایا اور نہ ہی دوسروں کو فائدہ پہنچایا۔
مزید فرمایا ؛’’ جب آنسو گر جاتا ہے تو دل کو سکون ہوجاتا ہے۔‘‘
(صفۃ الصفوۃ ۲/ ۱۳۱ ۱۳۵ سیر الصحابہ ۷/ ۱ / ۳۰۱ ۳۱۳)
سفیان ثوری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب آدمی کو دین کا فہم آجائے تو وہ عہدہ اور سرداری کی طلب نہیں کرے گا۔‘‘ (صفۃ الصفوۃ ۲/ ۱۳۵ ، سیر الصحابہ ۷/ ۱ / ۳۰۳)
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھمانے فرمایا ؛’’ گمنامی کو پسند کرو اور شہرت سے دور رہو، مگر یہ ظاہر نہ ہو کہ تم گمنامی کو پسند کرتے ہو اس لیے کہ اس سے بھی نفس میں بلندی اور غرور پیدا ہوگا ۔
فرمایا :’’ وہ شخص عالم نہیں ہو سکتا جب تک اس کے دل میں خوفِ خدا اور دنیا سے بے رغبتی نہ ہو ایک شخص نے پوچھا کہ تواضع کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : دنیا کے مقابلے میں خود دور رہنا ، فرمایا : شریف وہ ہے جسے اطاعتِ الٰہی کی توفیق ہوئی اورذلیل وہ ہے جس نے بے مقصدزندگی گزاری ، ایک شخص نے حسنِ خلق کی تعریف پوچھی تو فرمایا: کہ(ترک الغضب) غصہ نہ کرنا۔